کراچی( نمائندہ خصوصی)
وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک اور بڑا اسکینڈل یونیورسٹی کے چانسلر اورصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی آشیرباد سےقائمام وائس چانسلر نے اختیارات اور عدالتی احکامات سے تجاوز کرتے ہوئے "نان ٹیچنگ” اسٹاف کی بڑی تعداد می تقرریاں کرکے، سرکاری ملازمت کے نام پر کروڑوں روپے "دیہاڑی” کھری کر لی ۔یونیورسٹی سنیٹ کی اجازت کے بغیر بھرتی کئے گئے ٹیچنگ اسٹاف کو وفاقی وزارت تعلیم اورہائرایجوکش کمیشن کے احکامات پس پشت ڈال کر تنخواہیں جاری کرچکے ہیں، جمعے کے روز ایک بار پھر بڑی سلیکشن بورڈ کا انعقاد ہوگا، یعنی آج جمعے کے دن ” نوکریوں اور ترقیوں کا جمعہ بازار لگے گا۔ قائمام وائس چانسلرکے مطابق سب کچھ دباؤ کا نتیجہ ہے، یونیورسٹی کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، رواں ماہ کی تنخواہیں تاحال جاری نہیں کی گئیں، ہینشنرز گزشتہ ماہ سے سراپا احتجاج ہیں، طلب علم فیسوں میں 65 فیصد سے زائد اضافہ کے خلا ف احتجاج کرتے ہویےعدالتوں میں جا چکے ہیں، جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی بطور مدت بھی آج ختم ہو جائے گی وفاقی وزیر تعلیم کیا کہہ رہے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق اردوکے نام پاکستان کی پہلی وفاقی اردو یونیورسٹی اپنے قیام سے کرپشن اقربا پروری اور مالی بے ضابطگییوں کی وجہ مشہور ہےوفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔یونیورسٹی کے چانسلر اورصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی آشیرباد سے
قائمام وائس چانسلر نے اختیارات اور عدالتی احکامات سے تجاوز کرتے ہوئے "نان ٹیچنگ” اسٹاف کی بڑی تعداد می تقرریاں کرکے، سرکاری ملازمت کے نام پر کروڑوں روپے "دیہاڑی” کھری کر لی ۔یونیورسٹی سنیٹ کی اجازت کے بغیر بھرتی کئے گئے ٹیچنگ اسٹاف کو وفاقی وزارت تعلیم اورہائرایجوکش کمیشن کے احکامات پس پشت ڈال کر تنخواہیں جاری کرچکے ہیں، ایک بار پھر بڑی سلیکشن بورڈ کا انعقاد ہوگا، یعنی آج جمعے کے دن ” نوکریوں اور ترقیوں کا جمعہ بازار لگے گا۔یونیورسٹی کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، رواں ماہ کی تنخواہیں تاحال جاری نہیں کی گئیں، ہینشنرز گزشتہ ماہ سے سراپا احتجاج ہیں، طلب علم فیسوں میں 65 فیصد سے زائد اضافہ کے خلاف احتجاج کرتے ہویےعدالتوں میں جا چکے ہیں، زرائع مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کرپشن اقربا پروری اور مالی بے ضابطگییاں عروج پر پہنچ گئی ہیں چپڑاسی ڈائریکٹر کی سیٹوں کی تیزرفتار ترقیاں کرنے والوں وفاقی اردو یونیورسٹی کا بیڑہ غرق کر دیا ۔زرائع کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹر محمد ضیاء الدین ۔قائم مقام رجسٹرارڈاکٹر مہہ جیبن اور ان کے فرنٹ مین عدنان اختر اور اس کے حواریوں نے الگ سلطنت بنا رکھی ہے یونیورسٹی کے قیام کے بعد گریڈ 2 میں بھرتی ہونے والے عدنان اختر کی تیزرفتار ترقی نے سائنسدانوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے زرائع کے مطابق عدنان اختر ابھی گریڈ 16 میں نوکری کررہا ہے لیکن 2017-2018 میں ڈاکٹر الطاف حسین کے دور میں گریڈ 19 کی پوسٹ پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کی حیثیت سے مزے کرتا رہا ہے زرائع کے مطابق اس دوران میں عدنان اختر کی پراپرٹی میں بےپناہ اضافے ہوا تھا دوسری جانب وفاقی اردو یونیورسٹی میں نوکریوں، مستقلیوں اور ترقیوں کا جمعہ بازار لگ گیا
موجودہ قائم مقام وائس چانسلر نے سینکڑوں ترقیاں اور نئے تقررات خفیہ انداز سے کرلیے۔رجسٹرار أفس کا مجاریہ رجسٹر ثبوت کے طور پر سامنے لایا جاسکتا ہے ۔ یونیورسٹی زرائع کے مطابق سینٹ کے خصوصی اجلاس منعقدہ 15ستمبر 2022کی سربراہی خود صدر پاکستان نے کی اور اس اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹرمحمد ضیاء الدین کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا گیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر محمد ضیاء الدین پر کسی بھی قسم کی ترقی / تقرری/ برخاستگی کی پابندی عائد کی گئی۔
اس کے برعکس ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے تقرریوں، مستقلیوں اور ترقیوں کا جمعہ بازار لگادیا ہے۔
جمعہ 8ستمبر کو 11بجے اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کی تقرری کے لیے سلیکشن بورڈ کروایا جارہا ہے جس کی منظوری سینٹ سے حاصل نہیں کی گئی۔
اس کے علاوہ گلشن اقبال کیمپس میں رینجرز کے ایک ریٹائرڈ انسپکٹر تنویر کو بھی تقرر کرلیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے کہنا ہے کہ خفیہ طور پرایک درجن سے زائد نئی تقرریاں بھی کرلی گئی ہیں 50کے قریب غیر مستقل ملازمین کو مستقل کیا جاچکا ہے اور ان ملازمین کا متعلقہ سرجن سے میڈیکل بھی کروایا جاچکا ہے۔ 100کے قریب غیر تدریسی ملازمین کو ترقیاں دے دی گئی ہیں جن میں گریڈ 17 کی ترقیاں بھی شامل ہیں۔ یونیورسٹی قوانین کے مطابق بھی گریڈ 17 کی ترقی سلیکشن بورڈ اور پھر سینٹ کی منظوری کے بغیر نہیں دی جاسکتی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ درج بالا تمام غیر قانونی اقدامات خفیہ طور پر کیے جاچکے ہیں اور جاری خطوط اور متعلقہ مجاریہ رجسٹر خفیہ رکھا گیا ہے تاکہ شواہد باہر نہ آسکیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماہِ اگست کی تنخواہ میں ان تمام تقرریوں۔ مستقلیوں اور ترقیوں سے مستفید ہونے والے ملازمین کو نئی تنخواہیں بھی ادا کی جائیں گی جس کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے خلاف غیر قانونی ترقیاں، تقررات اور ملازمین کو مستقل کیے جانے کے معاملہ پر وفاقی محتسب کے پاس بھی ایک شکایت درج کروا دی گئی ہے ۔ اس شکایت میں درخواست کی گئی ہے کہ نہ صرف وائس چانسلر کو سینٹ کی پابندیوں کے خلاف اقدامات کرنے سے روکا جائے بلکہ اب تک کے ان کی طرف سے کیے گئے تمام غیر قانونی اقدامات کو منسوخ کیا جائے۔ اس شکایت میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ وائس چانسلر کے علاوہ ٹریژرار، ڈائریکٹر فنانس، اڈٹ اور دیگر متعلقہ افسران کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کی کوئی ادائیگی نہ کریں۔ نیز وفاقی محتسب سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ شکایات کی روشنی میں یونیورسٹی کا اڈٹ کروایا جائے۔ذرائع وفاقی وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتہ ان تمام الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی یونیورسٹی کا دورہ کرے گی جس کی سربراہی خود وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی کریں گے۔ یہ کمیٹی ان تمام غیر قانونی تقرریوں، مستقلیوں اور ترقیوں کے شواہد جمع کرے گی اور ڈمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وفاقی وزارت تعلیم کے ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ سینٹ کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر مبنی جتنے بھی اقدامات کیے جائیں گے بشمول سلیکشن بورڈ وہ سب منسوخ کر دیے جائیں گے اور خلاف قانون ہوں گے
دوسری جانب جب قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین سے www.tariqjaveed.com کی جانب سے رابطے کیا گیاتو ان کا موقف تھا کہ وہ یونیورسٹی کو قانون کے مطابق چلا رہے ہیں مخالفین میرے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے کہ ٹیچنگ اسٹاف اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تقرریوں کے لئے ایک پائی بھی وصول نہیں کی ۔جبکہ جعلی تقرریاں اورغیر قانونی طریقے کی بھرتیاں کے سلسلے میں جب وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم سے رابطہ کیا تو وسیم ارشدچوہدری کا کہنا تھا کہ وزرات تعلیم کا کوئی خاص عمل دخل نہیں یونیورسٹیوں کے معاملات ہائیر ایجوکیشن کمیشندیکھتا ہے اسی سوال کے جواب میں وفاقی سیکرٹری تعلیم وسیم ارشدچوہدری کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی اردو یونیورسٹی میں اختیارات سے تجاوز کیاگیا کرپشن مالی بے ضابطگیوں ہورہی ہیں تو وفاقی وزارت تعلیم فوری طور انکوائری کمیشن کے زریعے تحقیقات کروائے گی اس دوران
www.tariqjaveed.com
نے وفاقی وزارت تعلیم اور قائم مقام رجسٹرارڈاکٹر مہ جبین سے فون پر رابطے کیا تو انھوں دوبارہ کال کرنےکہا لیکن دربارہ کال ریسیو نہیں جس پر انھیں سوالات بھجے گئے جو درج ذیل ہیں
سوال 1
سینٹ کی طرف سے عائد پابندیوں کے برخلاف موجودہ قائم مقام وائس چانسلر نے جتنی بھی ترقیاں یا نئے تقررات کیے ہیں ان کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی آڈٹ کب ہوگا؟
سوال 2
اساتذہ کے سلیکشن بورڈ کی طرح اگر ان نئے تقرر کیے کئے اور ترقیاں پانے والے غیر تدریسی ملازمین کو تنخواہیں دے دی گئیں تو یہ لوگ بھی عدالت کا سہارا لے کر اسے واپس نہیں ہونے دیں گے ۔ کیا وزارت تعلیم ان نئی تنخواہوں کی ادائیگی کو روکنے کے لیے بھی کوئی اقدامات کر رہی ہے ؟
سوال3
وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ وہ سرچ کمیٹی کو جلد سے جلد فعال کروائیں گے کیا اس پر کوئی پیشرفت ہوئی؟
رات گئے تک سوالوں جواب نہیں جس کی وجہ سے ان کا موقف سامنے نہیں آیا ہماری ویب سائٹ ہروقت ان مؤقف دینے کے لئے تیار ہو ہیں ۔زرائع کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں کرپشن اقربا پروری اور مالی بے ضابطگییوں کے اسکینڈل ریکارڈ پر ہیں جن جلد ثبوتوں کے شائع کئے جائیں گے ۔جبکہ زرائع کے مطابق وفاقی نگران وزیر تعلیم مددعلی سندھی جلد وفاقی اردو یونیورسٹی کے اڈیٹر ٹیم کے ساتھ کراچی کا دودہ کرے گے