کراچہ (رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیف ایگز یکٹو آفیسر صلاح الدین نے اینٹی تھیفٹ سیل کی کارکردگی مایویس کن قرار دینے ہوئے تمام کام بند،ٹیم لیڈران کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے اوربعض افسران کو ادارہ کا ٹی او ار بنانے کی ہدایت کردیاہے ادارے میں کسی کی من مانی نہیں چلے گئی قانون کے مطابق کا م ہونے کا دعوی کی گیا ہے سیل کے تمام افسران سے دو گھنٹے میں اپنی تحریری وضاحت جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ایک ایگزیکٹیو آڈر نمبر NO.MD/CEO-KWSB/2023/224 بتاریخ 30 اگست 2023ء میں اینٹی تھیفٹ سیل کے ٹیم لیڈروں و سپریٹنڈنٹ انجینئر تابش رضا، ٹیم لیڈر ٹو ایگزیکٹو انجنیئر عبداللہ عمران،ٹیم کوآرڈینیٹر لیڈر تھری انسپکٹر عامر خان کو بری کارکردگی پر شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے، اس سے قبل چیف سیکورٹی آفیسر نے اپنی خط نمبر MD/KWSB/160/2023 بتاریخ 19جون 2023ء اختیارات تقسیم کیا گیا تھا دلچسپ امر یہ ہے کہ اینٹی تھیفٹ سیل کا تمام عملہ غیر قانونی کنکشن، بلڈرز سے بھتہ، رشوت، کمیشن کے ساتھ کک بیک وصولی کا آماجگاہ بن گیا ہے۔ ادارے نے کسی افسر کے خلاف اب تک کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں اینٹی تھیفٹ سیل کا ادارے میں اپنی الگ ریاست قائم ہو گئی ہے۔مختلف محکموں سے نہ رابطہ، نہ مشاورت،لیکن غیر قانونی ہائیڈرنٹس دینے کے ساتھ غیر قانونی کنکشن دے کر لاکھوں کروڑوں روپے کی لوٹ مار کا سلسلہ جااری ہے جس کا ادارے میں کوئی پوچھ بھی نہیں سکتا۔پہلے انچارج راشد صدیقی، واحد شیخ اور تابش رضا کی ٹیموں نے لوٹ مار کی سرگرمیوں میں براہ راست ملوث رہے۔ چھاپے اور ڈرامے بازی کے آپریشن کے دوران مسروقہ کروڑوں روپے کا سامان بھی ہڑپ کرچکے ہیں۔
مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر صلاح الدین نے اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج تابش رضا کو غیر قانونی کنکشن کو ریگولرائزیشن کا اختیار دیکر مزید اس کے رشوت، کمیشن،کک بیک وصولی کے ساتھ لوٹ مار کی اجازت دیدی تھی۔ کئی غیر قانونی کنکشن کو قانونی بنانے کی تصدیق ادارے میں کی جا رہی ہے۔ غیر قانونی کنکشن کو قانونی بنانے کا اختیار ایک کمیٹی کو ہے،جو ایک طویل چھان بین کے بعد کنکشن کو ریگولرائز کرتی ہے جس میں ٹیکس، ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے علاوہ متعلقہ زون کے ایگزیکٹو انجینئر، سپریٹنڈنٹ انجینئر، چیف انجینئر سمیت دیگر شعبہ جات کے افسران شامل ہوتے ہیں، لیکن اینٹی تھیفٹ سیل کو تمام اختیارات دینے کے بعد ادارہ اب خلائی مخلوق بن گیا ہے کسی کو جوابدہ نہیں،چھاپے اور آپریشن مہم میں حصے لینے والے عملے کو رہائشی و تجارتی منصوبے سے رشوت،کمیشن اورکک بیک کی وصولی عروج پر ہے۔رہائشی و تجارتی منصوبے کی غیر قانونی پانی کے کنکشن کی آڑ میں ڈرا دھمکا کر اپنی وصولی تیز کر رکھی ہے۔ صنعتی زون کے ساتھ تجارتی اور اہم رہائشی و تجارتی منصوبے میں کنکشن کے نام پر تاحال وصولی کی جاری ہے۔ لیاری ندی کے اطراف رہائشی و تجارتی منصوبے کے خلاف مہم کے دوران صرف ایک رہائشی منصوبہ حرمین روئل ریذیڈینسی کے چار چار انچ قطر کے کنکشن کاٹنے کے بجائے بھاری نذرانہ وصول کیا گیا ہے، اس مہم کے دوران تمام تر کاروائی کو خفیہ رکھا جارہا ہے، نہ کسی کو رپورٹ اور نہ چھان بین کے ساتھ پکڑے جانے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔سپریٹنڈنٹ انجینئر سے مشاورات کے بجائے تمام افسران نے نمائندہ سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یہ واٹر بورڈ کے باہر کی مخلوق ہے۔یہ خفیہ مخلوق اپنی کاروائی کیلیئے مجاز اتھارٹی سے اجازت طلب نہیں کرتے ہیں جس کے نتیجے میں اینٹی تھیفٹ سیل کی کاروائی غیرموثر ہوتی ہے۔ صرف ذاتی وصولی سے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر مشترکہ کاوش ہوتی تو بڑے چوروں کے خلاف کاروائی عمل میں آتی اور واٹر بورڈ کے ٹیکس ریوینیو میں اضافہ ہوتا،تاہم بعض بعض افراد ذاتی فائدہ کے لئے بورڈ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔واضح رہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی اینٹی تھیفٹ سیل ادارے میں پانی چوری کا سب سے بڑا سرپرست بن گیا ہے۔ایک انتہائی جونیئر افسران کی ٹیم نے واٹر بورڈ میں ایک الگ ریاست قائم کرلی ہے اور کھلے عام شہر میں کاروباری اور تعمیراتی شعبہ جات سے لاکھوں روپے رشوت کمیشن اور کک بیک وصول کیا جارہا ہے۔تمام ٹحقیقاتی اداروں سمیت واٹر بورڈ میں بھی صرف چہ مگوئیاں جاری ہیں اس کے خلاف ایکشن ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔واٹر بورڈ کے مین واٹر ٹرنک،بلک واٹر، HTM اور اینٹی تھیفٹ سیل غیر قانونی پانی کنکشن کا گڑھ بن گیا۔علاوہ ازیں کراچی میں غیر قانونی 400 سے زائد ہائیڈرنٹس بھی اینٹی تھیفٹ سیل اور واٹر ٹرینک مین کے افسران کے ساتھ عملہ بھی ذمہ دار ہے جو ان ہائیڈرنٹس سے ماہانہ لاکھوں روپے بھتہ، رشوت،کمیشن اور کک بیک وصول کررہے ہیں۔ کیماڑی اور غربی ضلع میں 20 ہائیڈرنٹس واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر قائم ہیں لیکن ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے کسی ایک پر بھی کاروائی نہ ہوسکی۔ یہ فہرست خودطایک سال قبل اینٹی تھیفٹ سیل نے تیارکی تھی۔ موجود چیف ایگزیکٹو آفیسر صلاح الدین نے جلد ایکشن کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ایک سال گزر جانے کے باوجود اب تک کوئی کاروائی نہ ہوسکی۔اینٹی تھیفٹ سیل صرف اپنی رپورٹ مرتب کرکے ادارے میں سیل کے قیام کے وجود کو یاد دلاتا رہتا ہے۔پہلی بار چیف ایگزیکٹو آفیسر نے سیل کی کارکردگی کی رپورٹ بروقت نہ دینے اور مایوس کن کارکردگی پر براہ راست رپورٹ طلب کرتے ہوئے افسران کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے،اگر ان افسران کے خلاف اب بھی کاروائی نہ ہوئی تو ادارے میں مایوسی کی لہر پید ا ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔