کراچی ( کامرس رپورٹر ) ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد کے فیڈریشن ہاؤس کے تفصیلی دورے کے موقع پر پاکستان کی صنعتی اور تاجربرادری کے تحفظات اور ان کی شکایات وضاحت کے ساتھ پیش کیں۔ اس موقع پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ افسران بھی انکے ہمراہ تھے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ اور غیر مصدقہ ٹیکس نوٹس؛ بدانتظامی اور ٹیکس مشینری میں شامل بدعنوان عناصر؛ خریدکنند گان کی شناختی کارڈ کی کاپی کی شرط؛ کئی سالوں سے رکے ہوئے ریفنڈز کی واپسی کے کیسز؛ ڈبل ٹیکسیشن؛ سابقہ فاٹا اور پاٹا علاقوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال؛ کارپوریٹ، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کی زیادہ شرحیں؛ FBR کے ساتھ POS کا لازمی انضمام؛ انکم ٹیکس سلیب کی کثرت اور ایس آر او کلچر ٹیکس کے نظام میں اصلاحات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ 29 فیصد کارپوریٹ ٹیکس اور 17 فیصد سیلز ٹیکس اقتصادی ترقی، صنعت کاری اور روزگار کے مواقع پیداد کرنے میں مانع ہیں او، ان ٹیکسوں کی شرح کو بتدریج نیچے لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے صنعتی تر قی کی عدم موجودگی میں ترقی نہیں کی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انہو ں نے وفاقی حکومت کے حال ہی میں اعلان کردہ صنعتی مراعات کے پیکج کو بھی سراہا۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر انجینئر ایم اے جبار نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ٹیکس مشینری کے بے جا نوٹس مینوفیکچرنگ کے طور اطوار کو ختم کرنا ہوگا؛ کیونکہ یہ نئے ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری ریگولیٹری مداخلتوں سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو ٹیکس سسٹم میں رجسٹر کروانے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمدنے ایف پی سی سی آئی کے آڈٹ کی مدت کو موجودہ چھ سال سے کم کر کے تین سال کرنے کے مطالبے پر غور کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے حاضرین کویہ بھی بتایا کہ ایف بی آر نے کرونا کی وبا کے دوران پیدا ہونے والے مشکل معاشی حالات کے باوجود بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ریکارڈ ٹیکس جمع کیا ہے۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ایف بی آر جلد ہی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 12 فیصد تک حاصل کر نا چاہتا ہے۔ریفنڈز کے سوال پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم ریئل ٹائم ریفنڈ سسٹم کی طرف بڑھ رہے ہیں؛جہاں ہمارا مقصد رقم کی واپسی کے نظام میں اس طرح سے اصلاح کرنا ہے کہ اگر ویریفکیشن ہو چکی ہو اور کوئی واجبات باقی نہ ہوں تو ریفنڈز فوری طور پر ادا کر دیئے جائیں۔ڈاکٹر اشفاق احمد نے تاجر برادری کو تجویز دی کہ وہ ایف پی سی سی آئی کے اعلیٰ ترین نما ئندہ پلیٹ فارم سے بجٹ سازی کی مشق میں شامل ہونے کے لیے ہر سیکٹر کے لیے مخصوص سفارشات تیار کریں۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں سب ٹھیک نہیں ہے اور بڑی اصلاحات اور اسٹڈیز پر کام کیا جارہا ہے۔