ارمچی(شِنہوا) پاکستانی طالب علم علی دل تاج کے داخل ہونے کے بعد، خنجراب پاس پر امیگریشن پولیس کی بھی آج کی ڈیوٹی کا وقت ختم ہوگیا۔ خنجراب پاس چین کے شمالی مغربی سنکیانگ ویغور خود مختارعلاقے کی تاشکرگان تاجک خود اختیار کاؤنٹی میں واقع ہے۔ خنجراب پاس پر امیگریشن پولیس کے اہلکارسونگ شیولیانگ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام آج صرف رات 10 بجے سے پہلے ختم ہو گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں امیگریشن کا کام بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ہماری ڈیوٹی کا اوسط وقت عموماً رات ایک بجے تک ہوتا ہے۔
خنجراب پاس چین اور پاکستان کے درمیان واحد زمینی بندرگاہ ہے۔ 3 اپریل کو مسافروں کی کسٹم کلیئرنس دوبارہ شروع کرنے کے بعد، خنجراب پاس سےاندرون ملک اور باہر جانے والے مسافروں کی تعداد 22ہزار سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے، جو 2019 کی اسی مدت میں 13ہزار سے زیادہ تھی۔
تاجر سجاد علی کو اس کا یہ فائدہ ہوا کہ وہ چینی خنجراب پاس اور پاکستانی سوست پاس کے درمیان ایک ہی دن سفر کر سکتے ہیں۔ ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے سجاد کے پاس پاک چین بارڈر پاس ہے۔ یہ ایک پالیسی ہے جو دونوں حکومتوں کی طرف سے سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کے درمیان تجارت کو آسان بنانے کے لیے نافذ کی گئی ہے۔ یہ ویزا فری داخلے کا اجازت نامہ ہے۔ مسافر ہر داخلے کے بعد 30 دن تک چین میں رہ سکتے ہیں، پاس کے ذریعے ایک سال کے اندر کئی بار ایک دوسرے ملک میں داخلے کی اجازت ہے۔
تاشکرگان تاجک خود اختیارکاؤنٹی میں پہنچنے کے بعد جہاں خنجراب پاس واقع ہے، سجاد سیدھے کاؤنٹی کے ہلچل سے بھرپور علاقے میں گئے، اور تاجک لوک موسیقی کے ساتھ مقامی باشندوں اور غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ چوک میں رقص کیا۔
بیجنگ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان بیک پیکر ژینگ پھیلیانگ پہلی بار پاکستان جانے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے شمال میں قدرتی مناظر دیکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اور پھر جنوب میں ثقافتی یادگاروں اور بدھ مت کے مقامات کا دورہ کروں گا۔” خنجراب میں، ژینگ پاکستان جانے والی ایک بین الاقوامی بس میں سوار ہوئے ، جسے سوست پاس تک پہنچنے میں تقریباً چار گھنٹے لگے۔
خنجراب پاس کی امیگریشن پولیس کے اہلکار سونگ شیولیانگ نے کہا کہ ژینگ پھیلیانگ جیسے بہت سے سیاح پہلے تاشکرگان کاؤنٹی اور پھر وہاں سے پاکستان جاتے ہیں۔ کچھ چینی سیاح اپریل میں خوبانی کے پھولوں کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے پاکستان کی دریائے ہنزہ کی وادی میں گئے جبکہ دیگر پاکستان کے کاروباری دوروں پر ہیں۔ سونگ اور اس کے ساتھیوں نے بھی یہاں بہت سی پیاری پیاری سرحد پار محبت کی کہانیاں دیکھی ہیں۔
چینی شہری ژینگ ینگوجواپنی پاکستانی بیوی سونا اور تین سالہ بیٹی کو شٹل بس کے ذریعے پاکستان لے کر جانے والے ہیں نے کہا کہ اس سال، میں نے سنا ہے کہ خنجراب پاس عام مسافروں کے لیے کھلا ہے، اس لیے ہم نے یہاں سے جانے کا انتخاب کیا۔ یہ ہوائی جہاز سے سستا اور زیادہ آسان ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ایک اہم حصے کے طور پر، خنجراب پاس دونوں ممالک کے لوگوں کے لیے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے، کاروبار ، سفر اور رشتہ داروں سے ملنے کا ایک آسان راستہ ہے۔ خنجراب پاس کی امیگریشن پولیس، جو دستاویزات کی جانچ پڑتال اور کسٹم کلیئرنس کے طریقہ کار کی ذمہ دار ہے، نہ صرف دونوں ممالک کے اہلکاروں کی مدد کرتے ہیں بلکہ اکثر مسافروں کے ساتھ دوست بھی بن جاتے ہیں۔
سونگ اور اس کے ساتھی واقف مسافروں کو ان کے نام سے جانتے ہیں ۔ بین الاقوامی بس کی انتظار گاہ میں پاکستانی تاجر اور چینی پولیس اہلکار عموماً باآسانی بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔
خنجراب پاس میں آمدورفت میں اضافے کے پیش نظروسیع رقبے کے ساتھ ایک مشترکہ معائنہ کی عمارت کی تعمیر اور مزید مکمل فنکشنزکو مقامی حکومت کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔