فیصل آباد( نمائندہ خصوصی)بجلی کے بلوں میں اضافہ اورہوشربا مہنگائی کے باعث کاروبار تباہی کنارے تاجروں کا دلوالیہ نکل گیا، پاور لوم ز سمیت جھوٹی اندسٹریز کے 60فیصد یونٹ بند ہونے پاور لومز مالکان اور محنت کش پریشان ،قرضوں کے بوجھ تلے دبے دکاندار کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے،بے روزگاری کے بحران میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ بڑھنے لگا،حکومت سے ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ،ت آن لائن کے مطابق روزبروز پٹرول ،بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ اوربڑھتی ہوئی مہنگائی کا جن بے قابو ہو کر بوتل سے باہر نکل آیا ہے ہوشربا مہنگائی نے تمام طبقات کے افراد کی آمدن کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے جس کے باعث عوام دو وقت کی روٹی بمشکل پوری کر رہے ہیں مہنگائی کے باعث مارکیٹوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہو کر رہی گی ہے پاکستان کا تیسرا بڑا شہر فیصل آباد جو کپڑے نام سے ایک مقام رکھتاہے بجلی کے بلوں میں اضافہ اور مختلف ٹیکسز کی وجہ سے فیصل آباد ٹیکسٹائل اندسٹری کے ساتھ پاور لومز فیکٹریاں 1960ءدہائی میں قائم ہوئیں اور یہ اندسٹری فیصل آباد کے لاکھوں بے روگار محنت کش طبقہ اور ناخواندہ افراد کو روزگار فراہم کررہی تھیںکہ حالیہ بحران کی وجہ سے فیصل آباد اب تک 60فیصد انڈسٹریز کے یونٹ بند ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ چار پانچ ماہ کے دوران ڈالر کی قدر اور بجلی کے بلو ں اضافہ کے ساتھ کپاس اور سوتر کی قیمت میں بھی تقریبا 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کپڑے کے’پیداوار کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے پاور لوم انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے لیکن پنجاب اور وفاق حکومت نے اس بارے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔فیصل آباد میں چند ماہ پہلے ہزاروں پاور لوم مالکان نے سڑکوں پر آ کر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، اس لیے اب پاور لوم مالکان بھی خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اس سلسلہ میں کونسل آف لوم اونر ز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین میاں وحید خالق رامے اور دیگر کی جانب سے شہر بھر میں احتجاجی بینر ز اویزان کردےئے گئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے بجلی کی بلوں میں اضافے فوری ختم کیا جائے ، چیئرمین اپپٹما حافظ شیخ محمد اصغر قادری ‘ سابق چیئرمین شیخ محمد امجد ‘ انجینئر رضوان اشرف ‘ انجینئر احتشام جاوید ‘ حبیب احمد گجر ودیگر ایگزیکٹو ممبران کہا کہ ٹیکسوں کی بھر مار کی وجہ سے بجلی مہنگی ہونے سے صنعتوں کو مزید چالو رکھنا ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔ لہذافوری طور ٹیکسوں کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں دوسری جانب فیصل آباد بھر میںکپڑے کے گاہک اور خریدار نہ ہونے پر مارکیٹوں اور بازاروںمیں ہو کا عالم دکھائی دیتا ہے کاروبار متاثر ہونے پر تاجر برادری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں اور انکے کاروبار دلوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں درجنوں دکاندار کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری بے قابو مہنگائی نے تمام طبقات کے افراد کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے کاروبار ہونے پر بجلی کے بل ادا کرنا بھی مشکل ہوتے جا رہے ہیں اور وہ مقروض ہو رہے ہیں کاروبار ختم ہونے سے بے روزگاری میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو گا عوام پہلے ہی مہنگائی بے روزگار گاری سے تنگ آ کر خودکشیاں کر رہے ہیں تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ملک اشرافیہ کو اپنے اخراجات کم کرنا ہونگے تا کہ عوام کی جیبوں پر کم سے کم بوجھ پڑے جبکہ حکومت کو زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی طور پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے موثر اقدامات کرنے چاہیے جبکہ تاجروں کو ریلیف فراہم کیا جائے تا کہ تاجر برادری کیساتھ جڑے لاکھوں ڈیہاری دار طبقے کا بھی روزگار چلتا رہے بصورت دیگر ملک میں مہنگائی کے بعد بے روزگاری کا جن بے قابو ہو جائے اور ملک میں نیا بحران سر اٹھا لے گا۔