اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)عدالت نے ایمان مزاری کو گرفتار کرکے اسلام آباد سے باہر نہ لے جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے۔عدالت نے کہا کہ ملزمہ کو ماں کی زبان کنٹرول کرنے کاکہا مگر انہوں نے اپنی نہیں کی،2023ءآئین اور عدلیہ پر عملدرآمد کے لحاظ سے تاریک ترین سال ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔شیریں مزاری کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔ وکلاءنے دلائل میں کہا کہ ہمیں ایسی درخواست دائر کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن حالات ہی کچھ ایسے بن چکے ہیں، 2درخواستیں ایمان مزاری کے خلاف درج ہوئیں، دہشت گردی اور بغاوت کی دفعات لگائی گئیں، 2کیسز میں گرفتاری ہوئی،دونوں میں ضمانت پر رہائی ہوئی مگر پھر اڈیالہ جیل کے باہر سے ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم بڑے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ایمان مزاری اس عدالت میں موجود تھی، میں نے ان سے کہا اپنی ماں کی زبان کنٹرول کریں، ایمان نے یقین دہانی کرائی مگر پھر انہوں نے اپنی زبان خود کنٹرول نہیں کی، 2023ءآئین اور عدلیہ پر عملدرآمد کے لحاظ سے تاریک ترین سال ہے۔وکیل نے عدالت میں کہا کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کو قانون کے مطابق عدالت دیکھ سکتی ہے،درج مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، ایمان مزاری کو کسی اور مقدمے میں گرفتاری سے روکا جائے۔ اس وقت ہم نارمل حالات سے نہیں گزر رہے، ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر کسی اور مقدمے میں لے جانے سے روکا جائے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف ملک بھر کتنے مقدمات درج ہیں؟ عدالت نے حکم دیا کہ (آج) جمعرات تک سیکرٹری داخلہ صوبوں سے رپورٹس طلب کرکے آگاہ کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو گرفتار کرکے اسلام آباد سے باہر نہیں لے جایا جائے گا۔عدالت نے حکم دیا کہ ایمان مزاری کے خلاف 20اگست کے بعد کا کوئی وقوعہ ہے تو اس میں گرفتار نہ کیا جائے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی۔