لاہور(نمائندہ خصوصی) سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے عدالت میں کہا ہے کہ میری عمر 77سال ہے اور مجھے 3اسٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں،میں گھر پر تھراپی کراتا تھا، وہ بند کردی گئی ہے اور فیملی سے ملاقات بھی بند کردی گئی ہے۔احتساب عدالت لاہور میں چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف گجرات منصوبوں میں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔نیب کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا گیا تو عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو روسٹرم پر بلالیا۔اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے چوہدری پرویز الٰہی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کھڑے ہونے میں مسئلہ تو نہیں جس پر پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ کھڑے ہونے میں مسئلہ ہے۔اس پر جج نے کہا کہ آپ بے شک بیٹھ جائیں۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ مجھے کچھ گزارشات کرنی ہیں، پھر بیٹھ جاﺅں گا، میں گھر پر تھراپی کراتا تھا، وہ بند کردی گئی ہے اور فیملی سے ملاقات بھی بند کردی گئی ہے۔بلڈ ٹیسٹ اور آنکھوں کا ٹیسٹ بھی ضروری ہے، استدعا ہے آپ اس پر حکم جاری کریں، اللہ تعالی کے بعد آپ کی عدالت ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ پرویز الٰہی نے ان 15دن کی تفتیش میں تعاون نہیں کیا، شاید یہ سوچ رہے تھے کہ یہ رک جائے گا، جب یہ وزیراعلی بنے تو انہوں نے 200سکیموں کی لسٹ بنائی اور ان سکیموں کی قواعد سے ہٹ کے منظوری کرائی گئی۔ان منصوبوں میں خورد برد ہوئی اور ان کی کوالٹی بھی ٹھیک نہیںتھی، مہر عظمت کے ذریعے ان منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا تھا، اس وقت کے سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو نے بھی یہی بیان دیا۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کا تین لوگوں پر اعتبار تھا جو سب کچھ کرتے تھے، ایک مونس الٰہی، دوسرے محمد خان بھٹی اور تیسرے مہر عظمت تھے، مہر عظمت ہمارے وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔