کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے کیسز میں اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویئے پرایس پی گڈاپ اور ایس ایچ او کو طلب کرلیااور 2015 سے لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں 10 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لاپتا شخص کے بزرگ والدین نے عدالت میں آہ بکا شروع کردی اور بتایا کہ حدود کا تنازع بنا کر بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ سی کلاس کر دیا گیا، پولیس ظلم کررہی ہے، اللہ ان سے پوچھے گا۔لاپتا افراد کی بازیابی کے کیسز میں اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویئے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایس پی گڈاپ اور ایس ایچ او کو طلب کرلیاجب کہ ایس پی انوسٹی گیشن ملیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔عدالت نے پولیس کو تھانے کی حدود سے متعلق بھی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، اور تفتیشی افسران کو صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی کی تجویز پر عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے تمام لاپتا افراد سے متعلق ملک بھرکے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی۔ اور عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری وزارت داخلہ صوبوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کریں۔عدالت نے 2015 سے طاہر علی، زبیر، عابد اور دیگر کو فوری بازیاب کرانے اور پولیس، محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے چار ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔