اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق محترمہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ معاشرے میں خواتین کے تحفظ اور استحصال کے خاتمے کے لیے ہمیں حکومتی پالیسی ، قوانین اور نفاذ کے درمیان فاصلوں کو کم سے کم کرنا ہو گا انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج اسلام آباد میں حکومت پاکستان اور یو این وویمن کے زیر اہتمام خواتین کے تحفظ اور استحصال کے خاتمے کے حوالے سے نیشنل کانفرنس آف سروس پروواڈرز کانفرس میں کیا، کانفرنس میں خواتین کو حقوق و انصاف کی فراہمی اور استحصال کے خاتمے کے حوالے سے مختلف سٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق محترمہ مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین سے زیادتی کو بھارتی قابض افواج ایک جنگی ہتھیار اور ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور زیادتی اور تشدد کے ان المناک واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایک کشمیری اور اسیر کشمیری خاوند کی اہلیہ کے ناتے سے مجھے اندازہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین پر کیا گزرتی ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پاکستان میں بھی کمزور طبقات بشمول بچوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کی بھی مضبوط آواز بنیں گی ، انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں خواتین کے حقوق اور استحصال کے خاتمے کے حوالے سے کافی کام ہوا ہے جس کا اظہار جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اظہار خیال میں بخوبی کیا ہے ، مشعال ملک نے زور دیا کہ اس کے باوجود ہمیں پاکستان میں صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور قوانین بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے نفاز کو بھی یقینی بنانا ہے جس کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو ایک سازگار ماحول کو پروان چڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور عدلیہ خواتین کے تحفظ کے حوالے سے بنیادی ادارے ہیں لہزا ہمیں ان اداروں میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کرنی ہے جس سے نہ صرف ان اداروں میں خواتین کے خلاف امتیازی سلوک میں کمی آئے گی بلکہ انصاف کے حصول کے لیے ایک سازگار ماحول بھی پیدا ہو گا انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے میڈیا کا کردار انتہائی کلیدی ہے جس کی آگاہی مہم کے ذریعے صنفی امتیاز اور استحصال سے پاک معاشرے کی تشکیل کا اہم سنگ میل عبور کیا جا سکتا ہے۔