کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ جان بچانے والی ادویات ناپید ہونے سے ملک میں نئی بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ہے ادویات کی قیمتوں میں 40 سے 75 فیصد اضافے نے پہلے سے پسی ہوئی عوام کےلئے بے انتہا مشکلات پیدا کر دی ہیں لوگ ادویات کے حصول کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن انہیں مختلف امراض کی ادویات میسر نہیں۔یہاںجاری ہونے والے ایک بیان میںانہوں نے کہا کہ کینسر، ہیپاٹائٹس، دل اور گردوں کے امراض کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات تقریباً ناپید ہیں جن کی وجہ سے ایک ہفتے کے دوران بیسیوں مریض موت کے منہ میں جا چکے ہیں حکومت نے ادویات پر بھاری امپورٹ ڈیوٹی لگا دی ہے جس وجہ سے جو ادویات امپورٹ کی جاتی ہیں ان کی بہت بڑی کھیپ کراچی پورٹ پر روک لی گئی ہے حکومت کو عوام کی زندگی سے کھیلنے کی بجائے ادویات کی امپورٹ ڈیوٹی کم سے کم متعین کرنی چاہئے تاکہ مریضوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی خصوصی رعایت دی جانی چاہئے تاکہ مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ہلاک ہونے سے بچایا جا سکے یہ لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے اسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے محکمہ صحت اور اس کے ذیلی ادارے ڈرگ کنٹرول کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ علاج معالجے اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو مقامی دواساز کمپنیوں کو وہ تمام دوائیں بنانے کی اجازت دینی چاہیے جو انتہائی مہنگے داموں امپورٹ کی جاتی ہیں اور اگر کسی وجہ سے انکی درآمد یا دستیابی میں کوئی رکاوٹ آ جائے تو یہ صورتحال ایک نیا انسانی المیہ جنم دے سکتی ہے پاکستان میں صحت کا شعبہ بری طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے یہ حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی مشکلات کا خیال رکھتے ہو ئے سنجیدگی سے انہیں دور کریں۔