راولپنڈی( خصوصی رپورٹ نعیم عباسی)نگران وزیر اعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی بد ترین صورتحال ہے، وہاں ہونے والی انتہا پسندی کو ریاست کی سپورٹ حاصل ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیرانسانی حقوق مشعال ملک نے کہا کہ قیدیوں کوجیل میں ساری سہولیات دینی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خط میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا، ساڑھے چار سال ہو گئے یاسین ملک سے فون پر بھی بات نہیں کروائی گئی۔مشعال ملک نے کہا کہ بھارت میں 40 ہزار عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، بھارت میں انتہا پسندی کو ریاست کی طرف سے سپورٹ حاصل ہے، بھارت کے اندر مختلف علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، جیل میں قیدیوں کو ملنے والی سہولیات کو بہتر کیا جائے گا
کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں لوگ اپنی زندگی گزارتے ہیں مشعال ملک میں کہا کہ میں نے یہاں عورتوں کی جیل کا بھی دورہ کیا ہے یہاں صفائی ستھرائی تمام چیزوں کو دیکھا ہے، یہاں زیادہ تر قیدی منشیات اور ڈکیتیوں کی ہیں ان قیدیوں کے کھانا پینا، اور اسکے علاؤہ جو تعلیم دی جا رہی ہے اس کا بھی دورہ کیا مشال ملک کی اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر جو ہائی پروفائل قیدی آتے ہیں ان بیرکس میں بھی گئی ہوں ۔اڈیالہ جیل میں انسان ہی قیدی ہیں ان کو فیملی سے ملنے کے لیے ہفتے میں دو دن ہیں ۔جو بھی قیدی کو ملنے کے لیے آتے ہیں اور چیزیں دیتے ہیں ان کی لسٹ بنائی جاتی ہے ۔جیل کے اندر اوپن جمز بنائیے گئے ہیں چاہے قیدی ہیں ان کو بنیادی ضروریات پورا کرنے کا حق ہے جیل میں موجود قیدی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں ۔جیل قیدیوں کی تعداد 6800 ہےجن کو 150 کیمروں سے مانیٹر کیا جاتا ہے ۔کے پی کے سے 500 قیدی یہاں پر موجود ہیں جو یہاں پر بچے موجود ہیں ان کو شیطان نہیں بنانا ان کو یہاں ٹیکنکل تعلیم دی جا رہی ہے ہت سے بچے ایسے جن کی پیدائش جیل میں ہوئی ہے ۔مشال ملک نے مزید کہا کہ یسین ملک صاحب کا پہلا گھر ہی جیل ہے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کیا جارہی ہیں