کراچی بیورو رپورٹ ) چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت کی زیر صدارت واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ اسٹیرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیئر میمبر بورڈ آف ریونیو بقاء اللہ انڑ، سیکریٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری بلدیات سید نجم شاہ، پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کراچی میں پانی کی فراہمی اور سیوریج نظام کے منصوبوں کے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہونے مزید کہا کہ کراچی میں 1.6 ارب ڈالر کی لاگت سے پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کی بہتری کے منصوبوں پر کام ہو رہا یے اور یہ منصوبے ورلڈ بینک کے تعاون، سالیانہ ترقیاتی منصوبے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے زریعہ شہر میں پانی اور سیوریج کے نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے انہونے مزید کہا کہ شہر کو فراہم ہونے والے پانی کی ایک ایک بوند کو فلٹر کیا جائے گا تا کہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد نے بتایا کہ کراچی میں بلک واٹر سپلائی، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت سیوریج اور واٹر سپلائی کی نئی لائیں کے منصوبے ہیں۔ واٹر بورڈ حکام نے مزید بتایا کہ ان تمام منصوبے دسمبر 2032 تک مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کی 3 کچی آبادیوں کو بھی ماڈل کچی آبادی بنایا جا رہا ہے جہاں ان ان کچی آبادیوں میں پانی اور سیوریج کا بہترین نظام فراہم کیا جائے گا اور وہاں واٹر بورڈ کے ساتھ دیگر صوبائی محکمے بھی ترقیاتی کام کریں گے۔ یہ کچی آبادیاں ٹکر ولیج، پہلوان گوٹھ اور صوبہ نگر ہیں کہا پر 5 ملین ڈالر کے پانی اور سیوریج کے منصوبے دے رہے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا واٹر بورڈ کے روینیو کو بڑھانے کے لئے 250 بلک میٹر لگائے جائیں گے۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے واٹر بورڈ کی تمام واٹر پمپنگ اسٹیشن کی انرجی آڈٹ کی ہداہت کی۔