اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی عدم پیشی کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی ئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے سابق وزیراعظم کی سزا معطلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ امجد پرویز بیماری کے باعث پیش نہ ہوسکے۔امجد پرویز کے معاون وکیل نے عدالت سے کہا کہ پچھلے 8 ماہ سے ہم نے التوا نہیں مانگا، ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ تجویز کیا اور میرا وکالت نامہ اس کیس میں نہیں۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سزا معطلی کی درخواست اب کروشل سٹیج پر ہے، 15 سے 20 منٹ میں دلائل مکمل ہوجانے تھے، جمعہ کو ڈی بی نہیں تھی، ہم کیس کو پیر تک ملتوی کرسکتے تھے مگر نہیں کیا، ہم بھی ٹرائل کورٹ والا کام کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں کریں گے، ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا، ہم اس کو پیر تک ملتوی کرتے ہیں اور اگر کوئی نا بھی آیا تو فیصلہ کردیں گے۔اس دوران چیئرمین پی ٹی ئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک شخص 20 روز سے جیل میں ہے، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید تین دن اندر رکھیں گے؟ پھر ہم عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، آپ نے جو کرنا ہے کریں۔بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل امجد پرویز کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔جمعہ کو دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم اور عظمی خان بھی کمرہ عدالت موجود تھیں اور سماعت سے قبل دونوں خواتین نے وکلاءبابر اعوان اور سلمان اکرم راجہ سے ملاقات کی جس میں کیس کے قانونی پہلووں سے متعلق مشاورت کی گئی، سماعت شروع ہونے پرالیکشن کمیشن کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایاکہ امجد پرویز کی طبیعت انتہائی خراب ہیں، اسی لیے میں پیش ہورہا ہوں،چیف جسٹس نے کہاکہ ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے ،یہ غلط بات ہے، معاون وکیل نے کہاکہ ایسے حالات تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں، ڈی ہائیڈریشن ہوگئی ہے،آپ کے سامنے ہے،کل بھی سماعت کے دوران انہوں نے وقفہ کرکے دوائی لی تھی،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی نہیں ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہوسکتا، میری کل طبیعت خراب تھی مگر آیاچیف جسٹس نے کہاکہ یہ انتہائی غلط اقدام ہیں ٹوٹل دس منٹ کے دلائل دینے ہیں،لطیف کھوسہ نے کہاکہ یہ بھی سینئر وکیل ہیں اور وکالت نامہ بھی ہے، الیکشن کمیشن کے اپنے وکلاءموجود ہیں،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس سے کہاکہ ہم نے صرف معاونت کرنا ہے باقی آپ اللہ کو جوابدہ ہے،ایک شخص بیس دنوں سے اندر پڑا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ جمعہ کو ڈویژن بینچ نہیں ہوتا ہم صرف اس کیس کےلئے کیس رکھا،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ آپ نے جو کرنا ہے کریں پھر میں آپ کی عدالت نہیں آو¿نگا،آپ سزا معطلی کےلئے تیار ہی نہیں۔ لطیف کھوسہ کا چیف جسٹس سے کہاکہ سپریم کورٹ آپ کے احکامات کے انتظار میں ہے، سپریم کورٹ کی ہائیکورٹ نہیں مانتی، ہائیکورٹ کی نیچے والے جج نہیں مانتے،توآئین کیسے چلے گا،یہ ایک جیل میں پڑے شخص کی زندگی کی تیں دن مانگ رہے ہیں،خدارا اس ادارے کو ایسا نہ بنائیں کہ آپکا ماتحت آپکی بات نہ مانے، چیف جسٹس نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا، لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اس کیس میں سقم موجود ہیں،ہم موجود نہیں تھے اور جب پہنچے توسنے بغیر سزا سنادی گئی،عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرے اور سماعت ملتوی کردے اگر پیر کو ہماری استدعا منظور نہیں ہوتی توبے شک دوبارہ جیل بھیج دیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایسا تو نہیں ہوسکا، سنے بغیر کیسے ہوسکتاہے،ہم اس کو پیر تک ملتوی کرتے ہیں اور اگر کوئی نا بھی آیا تو فیصلہ کر دیں گے ۔لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید تین دن اندر رکھیں گے؟،پھر ہم عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، آپ نے جو کرنا ہے کریں،ہمیں تو بغیر سنے سزا سنادی گئی تھی،اگر عدالت آج سزا معطل کیے بغیر سماعت ملتوی کرتی ہے تو پھر پیر کو ہم نہیں ہوں گے، جس کے بعد لطیف کھوسہ روسٹرم سے ہٹ گئے عدالت نے الیکشن کمیشن وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔