اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چودہ اگست پر چھ سو سے زائد افراد کو ایوارڈ دینے کے معاملے پر سوالات اٹھادیئے اور کہا ہے کہ ایسے افراد کو ایوارڈ دیئے گئے جن کو خود پتہ نہیں ،ناکامی بارے ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے،ملک کی برآمدات بیس ارب ڈالرز اور بڑھادیں آدھے مسائل حل ہوجائیں گے،ڈالر کی قیمت اس وقت تک کم نہیں ہوگی جب تک ہماری معیشت آگے نہیں بڑھے گی،انتخابات کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اعزاز میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی تقریب منعقد ہوئی جس سے خطاب کر تے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہاکہ بدقسمتی ہے حکومت نے 14اگست پر اس سال ساڑھے چھے سو افراد کو ایوارڈ بانٹے جبکہ ماضی میں دو اڑہائی سو کو دیئے جاتے تھے،ایسے افراد کو ایوارڈ دئیے گئے جن کو خود پتا نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ناکامی بارے ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی برآمدات بیس ارب ڈالرز اور بڑھادیں آدھے مسائل حل ہوجائیں گے،۔ انہوںنے کہاکہ ڈالر کی قیمت اس وقت تک کم نہیں ہوگی جب تک ہماری معیشت آگے نہیں بڑھے گی۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ افغانستان بھی اپنی ڈالرز کی ضرورت پاکستان سے پوری کرتا ہے،حکومت کی طرف مت دیکھیں حکومت آپ کےلئے کچھ نہیں کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ آپ خود کاروبار کریں اس کو آگے بڑھائیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کاروبار پر آپ کو بہت قسم کا ٹیکس دینا پڑتا ہے،حکومت اپنے اخراجات چوبیس فیصدپر سود لے کر پورا کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کاروبار کو تقویت دے کر مسائل حل ہواکرتے ہیں ۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ حکومت صنعتوں کے لئے زمین مفت کردے،پورٹ قاسم پر چالیس کروڑ فی ایکڑ زمین ہے ،کوئی کاروبار کیسے کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ انڈسٹری لگے گی کاروبار بڑھے گا تو مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تین سال آٹھ ماہ کچھ نہیں کیا،ایک سال چار ماہ ن لیگ کی حکومت رہی کچھ کام نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ جس ملک میں نیب ہوگا وہاں کچھ نہیں ہوسکتا،آج ہرمعاملہ کا حل انتظامی نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ بجلی ڈالرز میں بنتی ہے، ڈالرز بڑھے گا تو بجلی مہنگی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ آج ملک کی سیاسی قیادت کا امتحان ہے،اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ بھی ملکی معاملات کی آج اسٹیک ہولڈر ہے۔ انہوںنے کہاکہ بیٹھ کر سب کو مسائل حل کرنا ہوں گے، سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن صدر سے لڑ رہا ہے، صدر ہارلیمان سے لڑ رہا ہے،آج ہر آدمی کا یہ سوال ہے کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں؟،انتخابات کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا۔ انہوںنے کہاکہ خرابیاں ہر چیز میں ہیں، تین شفاف انتخابات ملک کو دیدیں خرابیاں دور ہوجائیں گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم صحیح نہیںغلط ہیں،ملک کی لیڈرشپ نہیں بیٹھے گی تو ملک ٹھیک نہیں ہوگا،ملکی لیڈرشپ کے لئے آخری موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج تنخواہ سے زیادہ بجلی کا بل ہے،ہر مسئلہ کا حل ہوتا ہے اگر آپ ٹھیک کرنا چاہتے ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کدھر جارہا ہے اور ہم کدھر، ہمیں سوچنا ہوگا فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ آسان فیصلوں سے ملک نہیں چلتے، بہترین فیصلے کرنے پڑتے ہیں،،جس ملک کے اپنے لوگ سرمایہ کاری نہیں کریں گے اس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کہاں سے آئے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں جو سرمایہ کاری کرتا ہے اسے چور سمجھا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی لیڈرشپ کے پاس چوائس اور وقت نہیں رہا، آج اسے بیٹھنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی 75 سال کی تاریخ میں کوئی ایسا نہیں جو ذمہ دار نہ ہو،،تین سال ملک کو ایک امریکن خاتون چلاتی رہی،ایسا شہاب نامہ میں لکھا ہے،آپ کاروبار کرنا چاہیں تو 18 محکمے پیسے لینے آجاتے ہیں،آپ کو بہت بڑی تعداد میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوںنےن کہاکہ ملک میں صرف مقامی آئل ایکسپلورر کمپنیاں رہ گئی ہیں،بیرون ممالک پاکستان کے 115 سفارتی مشن ہیں، ہمارے سفیروں سفارتکاروں کو نہیں پتا ان کا کام کیا ہے،یہاں 65 سفارتخانے ہیں ان کا کام ایک ہی ہے جو تجارت ہے۔