جوہانسبرگ (شِںہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ برکس بین الاقوامی منظر نامے کی تشکیل میں ایک اہم قوت ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ برکس ممالک آزادانہ طور پر اپنے ترقیاتی راستے کا انتخاب کرتے اور ترقی میں مشترکہ طور پر اپنے حق کا دفاع کرتے ہیں، وہ جدیدیت کی سمت بڑھ رہے ہیں جو انسانی معاشرے کی ترقی میں سمت کا تعین کرتے ہوئے دنیا کے ترقیاتی عمل پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ برکس کی اب تک کی کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارکان نے کھلے پن، جامع انداز اور باہمی فائدہ مند تعاون پر مبنی برکس جذبے پر مسلسل کام کیا ہے اور پانچ ممالک کی ترقی میں مدد فراہم کرکے برکس تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ برکس ممالک نے بین الاقوامی امور میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھا ، اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر انصاف کا ساتھ دیا اور ابھرتی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر و رسوخ میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برکس ممالک ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی کے حامی رہے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ بین الاقوامی مسائل کو انکی نوعیت کے اعتبار سے حل کرتے اور منصفانہ تبصرے و منصفانہ اقدامات کرتے ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ برکس ممالک اصولوں کا سودا نہیں کرتے، بیرونی دباؤ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتے یا دوسروں کے لئے کام نہیں کرتے ۔ ان میں وسیع اتفاق رائے اور مشترکہ اہداف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑ تا کہ عالمی صورتحال کیسے بدلتی ہے ۔ ابتدا سے ہی برکس میں تعاون کے عزم اور مشترکہ امنگوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔
چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ برکس ممالک اپنی ماضی کی کامیابیاں آگے بڑھانے اور برکس تعاون میں ایک نئے مستقبل کا راستہ اپنانے کے لئے اہم وقت پر جمع ہو ئے ہیں۔
انہوں نے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ وقت کے رحجان کو آگے بڑھائیں اور سب سے آگے رہیں۔
چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ برکس ممالک ہمیشہ اتحاد سے خود کو مضبوط بنانے، تعاون میں اضافے اور اعلیٰ معیار کی شراکت داری قائم کرنے کا اپنا بنیادی مقصد ذہن رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام برکس ممالک کو عالمی حکمرانی میں اصلاحات کے لئے تعاون کرنا چاہیئے تاکہ اسے زیادہ منصفانہ اور مساوی بناکر دنیا کو زیادہ یقین ، استحکام اور مثبت قوت فراہم کی جاسکے۔