اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فراڈ متاثرین کو 41 لاکھ روپے واپس دلانے کی ہدایت کرتے ہوئے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف مسلم کمرشل بینک کی 3 اور الائیڈ بینک کی ایک اپیل مسترد کردی۔ بدھ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں نے آن لائن فنڈ زٹرانسفر کے حوالے سے سٹیٹ بینک کے ضوابط کی تعمیل میں لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور صارفین کی رضامندی کے بغیر الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفرسہولت کو فعال کیا۔ تفصیلات کے مطابق دو نجی بینکوں کے 4 صارفین کے بینک اکاﺅنٹس سے جعلسازوں نے رقم نکلوا لی تھی۔ صدر مملکت نے کہا کہ بینکوں نے فنڈ ٹرانسفر کے فوائد و نقصانات بارے واضح اور سادہ زبان میں صارفین کو نہیں بتایا اورصارفین کی اجازت کے بغیر فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنے سے صارفین کو نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بینک بدانتظامی کے مرتکب اور صارفین کا نقصان پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سمیرا اللہ دتہ، افضال عباس کاظمی، فرح محمد خان، اور ڈاکٹر کنور شکیل احمد (شکایت کنندگان) کو بالترتیب 15 لاکھ ، 9 لاکھ 85 ہزار ، 9 لاکھ 60 ہزار اور 5 لاکھ 98 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ ڈاکٹر کنور کو ہیلپ لائن سے مشابہہ نمبر سے کال موصول ہوئی، کالر نے ذاتی بینکنگ معلومات طلب کیں۔ بینکنگ معلومات شیئر کرنے کے بعد اکاﺅنٹ سے 598000 روپے منتقل کئے گئے۔ ذاتی تفصیلات شیئر نہ کرنے کے باوجود سمیرا افضل اور فرح کے بینک اکاﺅنٹس سے بھاری رقوم غائب کی گئیں۔ صارفین نے رقم واپسی کے لیے الگ الگ بینکوں سے رجوع کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بعد ازاں صارفین نے بینکنگ محتسب کو شکایات درج کرائیں جس نے بینکوں کو رقوم واپس کرنے کا حکم دیا۔ بینکوں نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو درخواستیں دائر کیں۔صدر مملکت نے مشاہدہ کے بعد کہا کہ شکایت کنندگان نے متعلقہ بینکوں سے فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنے کی درخواست نہیں کی اور یہ کہ بینکوں نے دھوکہ دہی کا خطرے کم کرنے کیلئے مناسب نظام اور کنٹرول نہیں لگائے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جعلسازوں نے بینکوں کے کمزور نظام اور کنٹرول کا فائدہ اٹھایا، جعلساز خود کو بینکوں کے ساتھ رجسٹر کرانے اور متنازعہ لین دین کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آن لائن لین دین کیلئے نئے آلات کو بینکوں میں جعلی لین دین سے چند دن پہلے ہی رجسٹر کیا گیا، بینکوں نے فنڈ ٹرانسفر سہولت کے حوالے سے سٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی تعمیل نہیں کی، صارفین کو آسان زبان میں تحریری طور پرسہولت کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ نہیں کیا گیا، بینکوں کا موقف کہ لین دین میں پاسورڈ استعمال ہوئے اور یہ صارفین کی رضامندی ہے ، مضحکہ خیز ہے۔ صدر نے کہا کہ پہلا مرحلہ فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنے کیلئے صارف کی رضامندی حاصل کرنا ہے، دوسرا مرحلہ لین دین سے پہلے صارف کی سکیورٹی کیلئے تصدیق کرنا ہے، بینک دو الگ الگ مراحل کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ای ایف ٹی چینل کو رضامندی کے بغیر نہ کھولا جاتا تو صارفین مالی نقصان سے بچ سکتے تھے، بینک اپنی قانونی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہے، بینکوں نے بدانتظامی کی۔ صدر مملکت نے بینکوں کی اپیل مسترد کرتے ہوئے متاثرہ صارفین کو 41 لاکھ روپے سے ادا کرنے کی ہدایت کی۔