جوہانسبرگ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کے تصور کو حقیقت میں بدلنے کے اقدامات پر زور دیا ہے۔
چینی صدر نے ان خیالات کا اظہار برکس بزنس فورم 2023 میں ایک تقریر میں کیا جو چینی وزیر تجارت وانگ وین تاؤ نے پڑھ کر سنائی۔
صدر شی نے خطرات اور چیلنجز پر قابو پانے، مشترکہ طور پر ایک بہتر دنیا کی تعمیر میں یکجہتی اور تعاون میں اضافے کے موضوع پر اپنی تقریر میں متنبہ کیا کہ اس وقت دنیا، ہمارے دور اور تاریخ میں ایسی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئیں تھیں جس سے انسانی معاشرہ ایک نازک موڑ پر آرہا ہے۔
صدر شی نے پوچھا ” کیا ہمیں تعاون اور انضمام کو آگے بڑھانا چاہیے یا صرف تقسیم اور محاذ آرائی کے سامنے جھک جانا چاہیے؟ کیا ہمیں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے ملکر کام کرنا چاہیے یا پھر ایک نئی سرد جنگ کی کھائی میں چلے جانا چاہیے ؟ کیا ہمیں خوشحالی، کشادگی اور جامع پن کو اپنانا چاہیے، یا تسلط پسندانہ سوچ اور غنڈہ گردی کو اجازت دیدیں کہ وہ ہمیں دبا ؤ کا شکار کریں ؟ کیا ہمیں تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے ذریعے باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے، یا اندھے ضمیر کو تکبر اور تعصب کی اجازت دینی چاہیے؟”
انہوں نے کہا کہ تاریخ کے رخ کا تعین ہمارے انتخاب سے ہوگا۔
چینی صدر نے کہا کہ آج ہماری دنیا ایک مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرہ بن چکی ہے جس کے بڑے حصے میں ہماری بقا ہے۔ مختلف ممالک کے لوگ جس چیز کے منتظر ہیں وہ یقینی طور پر ایک نئی سرد جنگ یا ایک چھوٹا خصوصی بلاک نہیں ہے۔لوگ ایک کھلی، جامع، صاف ستھری اور خوبصورت دنیا چاہتے ہیں جس میں پائیدار امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی ہو۔
چینی صدر نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ دنیا، تاریخ اور ہمارے مجموعی مفادات بارے درست خیالات کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سب کے لئے ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ استقامت، سخت محنت اور بڑی قربانیوں سے بہت سی ابھرتی ہوئی مارکیٹیں اور ترقی پذیر ممالک آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اورہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کا مقصد اپنی عوام کو بہتر زندگی فراہم کرنا ہے۔