لاہور (نمائندہ خصوصی) احتساب عدالت لاہور نے قومی احتساب بیورو (نیب)کی درخواست پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کِک بیکس لینے کے مقدمے میں سابق وزیراعلی پنجاب ومرکزی صدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الٰہی کا 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔سابق وزیراعلی چودھری پرویز الٰہی کو جسمانی ریمانڈ کی مدت مکمل ہونے پر احتساب عدالت پیش کیا گیا، احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے پرویز الٰہی کے خلاف کیس کی سماعت کی، نیب کی جانب سے چودھری پرویز الہی کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کی بار بار گرفتاری کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ 21اگست تک کیس سن کر فیصلہ کریں ۔ لاہور ہائی کورٹ میں ابھی تک کیس سنا نہیں گیا، آج سماعت ہونی ہے ۔ عدالت مناسب وقت کے لیے اگر پرویز الہی کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔جج زبیر شہزاد کیانی نے استفسار کیا کہ آپ بتا دیں کتنے دن کے لیے متفق ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ پیر تک اگر ریمانڈ دے دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں ۔ پرویز الٰہی کے ساتھ کمر کا مسئلہ بھی ہے۔ درخواست ہے کہ پرویز الٰہی کے ذاتی ڈاکٹر کو چیک اپ کی اجازت دی جائے ۔سماعت کے دوران پرویز الٰہی روسٹرم پر آ گئے اور عدالت سے کہا کہ میں نے بھی ایک گزارش کرنی ہے۔ میرے گھٹنے سوجے ہوئے ہیں، میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔ میری گزارش ہے کہ میرے پرسنل ڈاکٹر کو چیک اپ کی اجازت دی جائے ۔ فیملی کے ساتھ ایک ہفتے میں ایک ملاقات ہوتی ہے۔عدالت نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 29 اگست تک نیب کے حوالے کر دیا ۔جبکہ عدالت نے وکیل امجد پرویز کی درخواست منظور کرتے ہوئے پرویز الٰہی کو ذاتی معالج مہیا کرنے اور گھر والوں سے ملاقات کی اجازت دے دی۔