کراچی(اسٹاف رپورٹر) معروف ادیب، شاعر اور صحافی محمود شام نے کہا ہے کہ شاہد منصور کا سفر نامہ ” ڈرگ روڈ سے گنبد خضرا تک“ سفرناموں کی تاریخ میں منفرد اضافہ ہے جس کے مندرجات اور اسلوب کی لذتیں بہت دیر تک محسوس کی جاتی رہیں گی، اس کے بیشتر صفحات قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں اور وہ اس کتاب کو ایک نشست میں پڑھے بغیر رہ نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شاہد منصور نے حجاز مقدس کے سفر کو ایک نئے پیرائے میں لکھ کر قارئین کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے جس پر وہ لائق تحسین ہیں۔ وہ گزشتہ روز ”بہادریار جنگ اکیڈمی“ کے آڈیٹوریم میں اسپورٹس جرنلسٹ شاہد منصور کے سفر حجاز پر مبنی سفرنامے” ڈرگ روڈ سے گنبد خضرا تک“ کی تقریب رونمائی میں صدارتی خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام ”فرزندان پاکستان فاﺅنڈیشن“ نے کیا تھا جبکہ تقریب سے مہمان خصوصی رضوان صدیقی، اولمپئن اصلاح الدین، رانا اشفاق رسول خاں، سعید خاور، اقبال یوسف،ریاض الدین اور راﺅمحمد شکیل نے بھی خطاب کیااور ممتاز مورخ اور شاعر عثمان دموہی نے نظم پیش کی۔محمود شام نے مزید کہا کہ ” ڈرگ روڈ سے گنبد خضرا تک“ ایک مکمل سفری دستاویز اور سفر گزشت ہے جسے ناقدین کے لیئے نظرانداز کرنا محال ہوگا۔ تقریب رونمائی کے مہمان خصوصی رضوان صدیقی نے کہا کہ شاہد منصور نے سفرنامے کی جہتوں کو ایک نیا آہنگ دیا ہے جس نے انہیں سفرنگاروں کی صف میں منفرد کر دیا ہے۔ شاہد منصور کو اعزاز حاصل ہوگیا ہے کہ انہوں نے سفرنامے کو تاریخی چاشنیوں سے ہم آہنگ کرنے کا پہلو پہلی بار اس انداز سے متعارف کرایا ہے کہ قارئین کے دل موہ لیئے ہیں، انہوں نے کہا کہ شاہد منصور کا سفر نامہ عمرہ سے متعلق لکھے گئے سفرناموں میں ممتاز اہمیت کا حامل رہے گا۔ ممتاز صحافی مبشر میر نے کہا کہ شاہد منصور کا سفرنامہ ”ڈرگ روڈ سے گنبد خضرا تک“ ایک اچھوتی تحریر ہے، ایک اسپورٹس جرنلسٹ کی یہ کاوش قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سفر حجاز کی سفرگزشت میں تاریخی حوالوں نے اس کتاب کی دلچسپی بڑھا دی ہے لیکن اس میں جہاں جہاں تاریخی حوالے دیئے گئے ہیں اگر وہاں رسول کریمﷺ کی مکی زندگی کی جھلک بھی شامل کر دی جاتی تو اس سفر نامے کی اہمیت دوچند ہو جاتی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اولمپئن اصلاح الدین نے کہا کہ میرا شاہد منصور سے ہاکی کی وجہ سے دیرینہ تعلق ہے، میں ان کی اسپورٹس جرنلزم کا ہمیشہ قائل رہا ہوں لیکن ان کی شخصیت کا یہ پہلو پہلی بار کھل کر سامنے آیا ہے کہ وہ ایک صاحب اسلوب سفر نگار بھی ہیں۔ ”فرزندان پاکستان فاﺅنڈیشن“ کے بانی رانا اشفاق رسول خاں نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاہد منصور سے ان کی رفاقت 35 برسوں پر محیط ہے، ان کی شوبز اور اسپورٹس جرنلزم سے میں واقف رہا ہوں لیکن اس کتاب کے بعد ایک بدلا ہوا انسان شاہد منصور میرے سامنے آیا ہے۔ صاحب کتاب شاہد منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں ایک راندہ درگاہ انسان ہوں، ساری زندگی تہی دامنی اور تنگدستی کا ملال رہا اور میری ساری زندگی دوڑ دھوپ میں گزری لیکن سفر حجاز نے میری زندگی کی کایا پلٹ کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے سفر حجاز میں معاونت پر اپنے دوست محمد اشرف، کتاب کی تدوین واشاعت پر سعید خاور اور تقریب رونمائی کے انعقاد میں تعاون پر رانا اشفاق رسول خاں سے اظہار تشکر کیا۔ تقریب سے ادیب اور صحافی سعید خاور، اقبال یوسف، ریاض الدین اور راﺅ محمد شکیل نے بھی خطاب کیا اور مصنف اور کتاب کے محاسن پر گفتگو کی اور کہا کہ ”ڈرگ روڈ سے گنبد خضرا تک“ اپنے پرکشش مندرجات، دلچسپ اسلوب اور خوب صورت بیانیے کی وجہ سے سفرناموں کی دنیا میں ایک اہم اضافہ ہے۔ اس موقع پر صدر مجلس محمود شام، مہمان خصوصی رضوان صدیقی، اولمپئن اصلاح الدین، رانا اشفاق رسول خاں، سعید خاور، مبشرمیر، اقبال یوسف، ریاض الدین اور راﺅ محمد شکیل نے کتابی کی رونمائی کی۔ صاحب کتاب کے اہل خانہ نے انہیں گل دستے پیش کیئے جبکہ حیدرآباد سے آئے ہوئے مہمان میجر(ر) سید جاوید اشتیاق نے انہیں سندھی ٹوپی کا تحفہ پیش کیا، اجرک اوڑھائی اور شیلڈ پیش کی۔