جڑانوالہ (نمائندہ خصوصی)فیصل آباد کے شہر جڑانوالہ میں پیش آئے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔گزشتہ روز جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے مشتعل افراد نے کرسچین کالونی اور عیسی نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق قرآن کی بے حرمتی کو بنیاد بناکر اقلیتوں کی آبادیوں پر حملہ آورہونے کی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنایا، امن کمیٹی کو متحرک کردیا کیا گیا ہے اور پولیس نے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق سوچی سمجھی سازش کے تحت امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی، قرآن پاک کی مبینہ بےحرمتی کی تحقیقات جاری ہیں،کمشنر،آرپی او،ڈپٹی کمشنر اور سی پی او فیصل آباد نفری کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔دوسری جانب پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلی سطح پر انکوائری کا حکم بھی دے دیا۔ واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے فیصل آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جبکہ تحصیل جڑانوالہ میں عام تعطیل کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنرکے مطابق تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہے ۔ فیصل آباد میں جڑانوالہ کی مسجد میں اعلان کرکے لوگوں کو اشتعال دلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق ملزم یاسین کو منظر عام پر آنے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا، اس ویڈیو میں دیکھاجاسکتاہے ملزم مسجد کے اسپیکر پر لوگوں کو جمع ہونے کا کہہ رہا ہے۔پولیس کے مطابق ویڈیوز کی مدد سے فسادات میں ملوث مزید ملزمان کی شناخت اور گرفتاریوں کی کوشش جاری ہے۔ واضح رہے کہ جڑانوالہ میں گرجا گھروں کو جلانے والے ملزمان تک پہنچنے کے لئے حکومت نے کریک ڈاو¿ن کا آغاز اور اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم بھی جاری کردیا۔واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے دو مقدمات درج کرلیے گئے۔ 37 نامزد اور 600 سے زائد نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمات میں انسداد دہشت گردی اور توہین مذہب سمیت 13 سے زائد دفعات لگادی گئیں۔ضلعی انتظامیہ نے حالات قابو میں رکھنے کے لیے رینجرز کی دو کمپنیاں مختلف مقامات میں تعینات کر دی گئی ہے۔فیصل آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں تاحکم ثانی دفعہ 144 نافذ کردی اور کشیدہ صورتحال کے باعث جڑانوالہ میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہین مذہب کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکانات، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیا تھا۔پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔