کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان، ایم کیو ایم لندن کے راستے پر چل پڑی ہے۔میئر کراچی مرتضی وہاب اور سابق صوبائی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اسمبلی نے مدت پوری کی۔ نئے نگراں وزیراعلی کے آنے تک میں وزیراعلی کے طور پر خدمت جاری رکھوں گا۔ اپوزیشن اور ہم متفق ہوتے ہیں تو نیا نگراں وزیراعلی آجائے گا، کسی نتیجے پر نہیں پہنچتے تو الیکشن کمیشن کے پاس معاملہ جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پارٹی قیادت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور میں 5 سال وزیراعلی رہا۔ یہ وقت نہایت ہی مشکل رہا مگر تمام ارکان اسمبلی ثابت قدم رہے۔ 2018 میں ہم آئے اور چند ماہ میں ماحول ایسا بن چکا تھا کہ اس وقت کی وفاقی حکومت نے انتقام لینا شروع کیا۔ اس وقت کے وزیراعظم کراچی آئے تو مجھے شامل نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف آئے تو ان کے ہر پروگرام میں میں شامل تھا۔ اس سے پہلے شاہد خاقان عباسی آئے تو انہوں نے بھی مجھے اعتماد میں لیا اور ملاقاتیں کی۔ جو بھی دعوت دی جاتی ہے، وہ وزیراعظم ہاﺅس سے دی جاتی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ کچھ گندے انڈے اگر آجاتے ہیں تو پورا تالاب خراب کرتے ہیں۔ اس وقت کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ کراچی ہمارا ہے ہی نہیں۔ ایسے میں ہمیں مشکل حالات سے گزرنا پڑا۔کہا گیا کہ آج وزیراعلی گرفتار ہو رہے ہیں۔ بہت ساری باتیں مجھ سے متعلق کی گئیں، تاہم پارٹی چیئرمین چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر جیل میں بھی رہا تو وزیراعلی یہی رہے گا ۔ چاہے جیل سے ہی کیوں نہ حکومت چلانی پڑے۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے کئی قیمتی جانیں گئیں۔ فروری 2019 کو شام 7 بجے پہلا کورونا کا کیس ہمارے پاس آیا۔ ڈاکٹر کی تجویز پر میں نے فیصلے لیے تو مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جو میرے خلاف تنقید کررہے تھے، بعد میں انہوں نے میرے فیصلوں کو تسلیم کیا۔ سندھ نے کورونا میں بہترین کام کیا اور ہم کامیاب رہے۔مراد علی شاہ نے کہاکہ سیلاب نے سندھ کو شدید نقصان پہنچایا۔ تمام ایم پی ایز فیلڈ میں رہے اور کام کرتے رہے۔ اس وقت کے وزیراعظم کچھ منٹوں کے لیے صرف کراچی آتے اور چلے جاتے۔ سندھ کے کسی شہر میں انہوں نے دورہ نہیں کیا۔ سیلاب میں سندھ کے ہر شہر میں ہم پہنچے اور مدد کی۔ اس وقت کی تمام جماعتوں کا موقف تھا کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینا چاہیے۔ ہم نے تمام اتحادی جماعتوں کے ذریعے جمہوری طریقے سے ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جب بھی آئے تو وہ حیران ہوگئے اتنا پانی دیکھ کر کہ کیسے نکلے گا۔ گندم کی فصل کیسے ہوگی۔ میں نے انہیں اعتماد میں لیا، ہم نے کام کیا۔ گندم کی قیمت اگر نہیں بڑھاتے تو کسانوں کے خرچے پورے نہیں ہوتے۔ ہم نے اللہ تعالی کی مدد سے پورے سندھ سے سیلاب کا پانی نکالا اور گندم بھی اگائی ۔ گندم کی ریکارڈ فصل ہوئی اور اس سال کپاس کی فصل آنے والی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بطور وزیر خزانہ معلوم ہے کہ سندھ کو کیسے چلانا ہے اور کیا خرچہ ہے۔ تمام پارٹنرز سے مدد مانگی اور ہم نے سڑکوں کو بہتر کیا۔ورلڈ بینک سے کافی مدد ملی۔ 1.7 ارب ڈالر ملے۔چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں کی بدولت یو این سیکرٹری نے سندھ کا دورہ کیا۔ جنیو ا میں بہت اہم کانفرنس ہوئی اور کافی فنڈ ملے اور 80 فیصد بحالی کا کام کیا۔ اس سال وفاقی حکومت کی 52 ارب کی ایلوکیشن ہے۔ 295 ارب روپے کی نئی اسکیمیں شامل ہیں۔ اسی دوران ہم نے کسانوں کو بیج کے پیسے فراہم کیے۔انہوں نے کہا کہ میں کھلا چیلنج کرتا ہوں تینوں صوبوں کو ، ہم ان سے کافی بہتر کام کیا ہے۔ ہمارے صوبے کو دشمن کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا۔ 5 برس میں کسی بھی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے زیادہ کام ہوئے ہیں۔ ایس آئی سی ایچ اسی لیے بنائی گئی کہ این آئی سی ایس کو ہم سے چھین لیا گیا تھا۔ ہم ہر مشکل وقت میں کھڑے رہے اور سندھ کے لیے لڑتے رہے ۔بلدیاتی انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی ہمارا نہیں تو پھر عوام نے ہمارے میئر کو منتخب کیوں کیا۔ ایم کیو ایم کو کہتا ہوں کہ الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ آئندہ نہ کریں تو بہتر ہے۔ 1985 میں ہم یہ دیکھ چکے ہیں، ہمیں اندازہ ہے۔ کراچی کے کاموں میں ہم نے کوئی تفریق نہیں کی۔ ایسٹ میں 5 ٹاﺅن میں سے 3 جیتے ہیں۔ ہم نے کام کیا ہے تو لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ بیوروکریسی کو چلانے کا تجربہ صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ استحکام لانے کے لیے بیوروکریسی کو کیسے چلانا ہے ہم جانتے ہیں۔ صوبے میں کافی کام کیا، ایک کام رہ گیا وہ ہے روزگار دینا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہم نے روزگار دینا ہے ۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن نے پابندی عائد کردی۔انہوں نے کہا کہ عدالت کی ہدایت پر ہم نے بھرتیوں کےلیے ایک سسٹم بنا یا۔ عدالت کے احکامات پر ایک ٹیسٹ کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان، ایم کیو ایم لندن کے راستے پر چل پڑی ہے ۔ پہلے الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے باعث پابندی لگائی ۔ لوگوں کے گھروں کے چولہے بند کرے ۔ اس پر پورا سندھ احتجاج کرے گا ۔ جب چاہو جس چیز پر چاہو اسٹے لے کر آ۔ ایم کیو ایم نے نوجوان کا روزگار فراہم کرنے سے روکا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں ہم سب سے بڑی جماعت بن کر ابھریں گے۔ 2018 کو دہرانے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو مزید بہتر کرنا پڑے گا ۔ پنجاب میں آئی جی تبدیل ہوئے، ہم آئی جی تبدیل کریں تو شور مچ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا ابھی کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ نگراں وزیر اعلی کے لیے اپوزیشن نے میڈیا میں تین نام دیے ہیں، مجھے معلوم نہیں۔ چاہتا ہوں کہ صوبے کے مفاد میں اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔ ایک جگہ افواہ چلی ہے کہ پی ٹی آئی اور متحدہ قومی موومنٹ ایک ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جماعت بڑی اکثریت نہیں لے سکتی ۔ ایسا ماحول چل رہا ہے ۔ اگلی حکومت بھی اتحادی بنے گی، ایسا میں دیکھ رہا ہوں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی مردم شماری میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر کوئی فرق نہیں آرہا۔ صوبے میں 2 قومی نشستیں بڑھی ہیں، جس پر حلقہ بندی پر وقت نہیں لگے گا۔ میرے حساب سےصوبے کی حلقہ بندی کا پورا عمل ایک ماہ میں ہوجانا چاہیے۔ 3 ماہ ہیں اور الیکشن کمیشن 2 ماہ میں حلقہ بندیاں کرواسکتا ہے۔