اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے انوار الحق کاکڑ کے نام پر بطور نگران وزیراعظم پر اتفاق کیا ہے ،وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوا ئی جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم آفس میڈیا سیل سے جاری اعلامیہ کے مطابق قائد حزب اختلاف راجہ ریاض وزیرِ اعظم ہاوس پہنچے اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں نگران وزیرِ اعظم کی تقرری پر حتمی مشاورتی عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوگیا اور دونوں رہنماﺅ ںکے درمیان انوار الحق کاکڑ کے نام پر بطور نگران وزیرِ اعظم پراتفاق ہوا ہے ۔وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوا دی۔وزیر اعظم نے قائد حزب اختلاف کا مشاورتی عمل میں تعاون اور ان 16 ماہ میں بطور بہترین حزب اختلاف کی قیادت پر شکریہ ادا کیا ۔وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا کہ پہلے ہم متفق ہوئے کہ جو بھی وزیراعظم ہو، وہ چھوٹے صوبے سے ہو تاکہ چھوٹے صوبے کو جو محرومی ہے، وہ دور ہو اور ایسا نام ہو، جو غیرمتنازع ہو، کسی سیاسی جماعت سے نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ ہمارا اتفاق انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا ہے، انوار الحق کاکڑ وزیراعظم ہوں گے۔ان سے سوال پوچھا گیا کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ہے ، کیا ان پر وزیراعظم کی طرف سے اتفاق کیا گیا ہے جس پر راجا ریاض نے کہا کہ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ باقی پانچ نام ہم کسی کو نہیں بتائیں گے تاہم یہ نام میں نے دیا تھا، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کا تعلق چھوٹے صوبے بلوچستان سے ہے۔راجا ریاض نے بتایا کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کے نام پر میں نے وزیراعظم صاحب نے دستخط کر دیے ہیں، امید ہے کہ وہ (آج) اتوار تک حلف اٹھا لیں گے۔نگران کابینہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ یہ نگران وزیراعظم کا اختیار ہوگا، اس حوالے سے ہماری کوئی مشاورت نہیں ہوئی، میں نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کہ چھوٹے صوبے کا ایسا آدمی جو متنازع نہ ہو، اس کا نام پیش کیا تھا، اس پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق کر لیا ہے۔دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی۔صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت کی۔یاد رہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کاکڑ سے ہے، انہوں نے کوئٹہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سےپولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کے ٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کےترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چیئرمین ہیں۔خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کو 12 اگست تک نگران وزیرِ اعظم کا نام دینے کے لیے خط لکھ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے تحت وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر نگران وزیرِ اعظم کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے جس پر شہباز شریف نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر صاحب آئین کی کتاب پڑھ لیں، آئین میں آٹھ دن کا وقت مقرر ہے تو صدر صاحب کو خط لکھنے کی پتا نہیں کیوں جلدی تھی۔