اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے کیس میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے احاطے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کے دوران معزز جج مسٹر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فریقین سے کہا کہ وہ اس کیس کو مقابلہ نہ سمجھیں۔عمران شفیق ایڈوکیٹ نے کہاکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اپنے برتاﺅ اور رویئے سے عافیہ کے کیس کو پوری قوم کا مسئلہ سمجھنے کے بجائے ایک مقابلے کے طور پر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف یہ مقدمہ عدالت میں لڑنا پڑ رہا ہے بلکہ حکومتی وزارتوں کی طرف سے پیدا کی گئی رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران معزز عدالت نے وزارت خارجہ کو واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ وہ وزارت خارجہ کے نمائندوں کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بارے میں اپنی رپورٹیں اور نوٹس (Reports and Notes) ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکلاءاور امریکی وکیل کلائیو اسیفورڈ سمتھ کے ساتھ خفیہ طور پر 24 جولائی تک شیئر کرے، جو امریکا میں عافیہ صدیقی کا کیس لڑ رہے ہیں لیکن وزارت خارجہ نے صرف چند ایسے کاغذات شیئر کیے جو کہ نامکمل تھے اور عافیہ صدیقی کے کیس کے لیے فائدہ مند بھی نہیں تھے بلکہ ان کی حیثیت سیاہ کاغذات سے زیادہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکی جیل میں قید اپنی بہن سے ملاقات کے لیے 4 اگست کو امریکا جانا تھا لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی حکومت کو آگاہ نہ کرنے اورڈاکٹر فوزیہ کو دورے کے لیے تعاون اور سہولیات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ان کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنا پڑا۔ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسیفورڈ سمتھ تاہم برطانیہ سے امریکہ پہنچنے میں کامیاب رہے لیکن انتظامی رکاوٹوں کی وجہ سے وہ اپنے موکل سے اطمینان بخش ملاقات بھی نہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ صرف ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہی نہیں بلکہ ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی اذیتناک زندگی گزار رہی ہیں جو کہ گزشتہ 20 سال سے اپنی بہن کا مقدمہ لڑ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت میں ارجنٹ درخواست دائر کی ہے اور معزز عدالت نے حکومت سے 15 اگست تک جواب داخل کرنے کا کہا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بہن کو اب ایک ”سوراخ“ (Hole) میں ڈال دیا گیا ہے، جو کہ جیل کی ایک چھوٹی سی کوٹھری نماہوتی ہے جس کی حالت انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال کے طویل وقفے کے بعد میری اپنی بہن سے ملاقات ہوئی تھی،جب میں نے میڈیا کو ڈاکٹر عافیہ کی بدترین جسمانی حالت کے بارے میں بتایا تو اب میری بہن کو اس سوراخ میں قید کرکے سزا دی جا رہی ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے سوال کیا کہ وہ میری بہن کو ایسے سوراخ میں ڈال کر مارنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ جو جانوروں کے رہنے کے قابل بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ انسانی حقوق کی ان صریح خلاف ورزیوں کو کیوں روک نہیں رہاہے۔