اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان کی زیر صدارت نیکٹا کا چوتھا بورڈ آف گورنرز اجلاس آج مورخہ 7 اگست 2023 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے ابتدائی کلمات کے دوران کہا کہ "یہ بات باعث اطمینان ہے کہ اب نیکٹا مکمل طور پر ایک فعال ادارہ بن چکا ہے، جس سے ہماری انسداد دہشتگردی میں سنجیدگی نمایاں ہے”۔ نیکٹا اصلاحات مکمل کر لی گئی ہیں۔ اب یہ اپنا کوآرڈینیشن کا قانونی کردار بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ نیکٹا ایکٹ 2013 کے تحت یہ ایک پالیسی ساز ادارہ ہے جس کا کام دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹس کے لئے پالیسی سازی کرنا ہے۔ قانون کے مطابق اس کا کوئی آپریشنل کردار نہیں ہے۔ اس وجہ سے نیکٹا کوئی فیلڈ آپریشن نہیں کرتا۔اجلاس کے افتتاحی کلمات میں نیشنل کوآرڈینیٹر، نیکٹا جناب محمد طاہر رائے، ہلال شجاعت، ستارہ امتیاز، نے وفاقی وزیر داخلہ، چیئرمین بورڈ آف گورنرز اور تمام بورڈ ممبران کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ صاحب پہلے چیئرمین بورڈ آف گورنرز ہیں جنہوں نے مسلسل دوسری بار نیکٹا بورڈ آف گورنرز اجلاس کی صدارت کی ہے، جس سے سال میں کم از کم ایک بار اجلاس کے انعقاد کی قانونی ضرورت پوری ہوئی۔ ممبران اجلاس کو نیشنل کوآڈینیٹر، محمد طاہر رائے کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے فیصلہ کی بنیاد پر نیکٹا کی تنظیم سازی تقریبا مکمل کر لی گئی ہے اور اس ضمن میں پروفیشنل سٹاف بشمول اینالسٹس، ڈیٹا سائنٹسٹ، ٹیکنیکل آفیسرز، ماہرین لسانیات وغیرہ کی بھرتی کر لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کارکردگی کے اعلی معیار کے حصول کی غرض سے انٹیلیجنس تجزیہ کاری کے لئے، انسداد دہشتگردی کی استعداد کار میں اضافے اور نیکٹا کی کمیونیکیشن اسٹریٹجی کے اطلاق کے لئے کنسلٹنٹس کی خدمات بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔بورڈ کو بتایا گیا کہ پچھلے ایک سال کے دوران نیکٹا بہت متحرک رہا اور پیغام پاکستان فتوی، جو کہ پاکستان کے تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں جید علماء کی متفقہ طور پر دستخط شدہ دستاویز ہے، کی بنیاد پر پاکستان کا قومی بیانیہ تشکیل دیا گیا ہے جو بنیادی طور پر پاکستانی معاشرے کی اساس ہے۔ اس قومی بیانیہ کے ذریعے پاکستانی تمدن کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ، رواداری اور خالص پاکستانی روایات کے مطابق خوشیاں بانٹنے کی ترویج شامل ہے۔ پاکستان سے انتہا پسندی کے خاتمہ کے لئے نیکٹا ہر دل اول دستہ کے طور پر کام کرے گا۔ اور تمام متعلقہ اداروں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے نیکٹا کی اعلی قیادت اور افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے دہشت گردوں کے دوبارہ سر اٹھانے اور خاص طور پر دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں فوری طور پر جامع اور موثر پالیسی ترتیب دینے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ نیکٹا کو کوآرڈینیشن کا بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے ٹھوس اعداد و شمار کی بنیاد پر جامع پالیسیوں اور حکمت عملی کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مدد کرنا ہوگی۔ وفاقی وزیر نے نیکٹا پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نیکٹا انسداد دہشتگردی کے صف اول ادارے کے طور پر دہشتگردی کے خلاف موثر اقدامات پر مبنی پالیسی، حکمت عملی اور لائحہ عمل بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گا۔ تمام صوبے اور دوسرے متعلقہ ادارے اس حکمت عملی پر عملدرآمد کریں گے۔ اور وطن پاک سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ کریں گے۔آخر میں وفاقی وزیر برائے داخلہ نے نیکٹا کو اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری کوششوں سے مادر وطن میں دائمی امن اور معاشی خوشحالی لوٹ آئے گی۔وفاقی وزیر برائے پاور اینڈ انرجی جناب خرم دستگیر، سینیٹر ھدایت اللہ اور سینیٹر رانا مقبول احمد کے علاوہ وفاقی سیکریٹریز داخلہ، دفاع، قانون و انصاف اور سیکریٹری خزانہ نے اجلاس میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ ڈی جی انٹیلیجنس بیورو، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی (کاؤنٹر ٹیررزم) آئی ایس آئی اور ڈی جی ملٹری انٹیلیجنس، چاروں صوبوں کے ہوم سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرل پولیس صاحبان نے بھی بطور ممبران نیکٹا بورڈ آف گورنرز، اجلاس میں شرکت کی۔