لاڑکانہ(بیورورپورٹ)
لاڑکانہ شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں 2016/17 میں کی گئی مبینہ طور پر غیر قانونی 401 بھرتیوں کا پنڈورا باکس ایک بار پھر کھل گیا، ایف آئی اے اور نیب کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن نے بھی معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ محکمہ اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈاریکٹر کی جانب سے رجسٹرار شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو تیسری بار مراسلا لکھ کر مبینہ طور پر 2016/17 میں یونیورسٹی میں کی گئی گریڈ 1 سے 19 تک کی 401 سے زائد غیر قانونی بھرتیوں پر سابقہ وائس چانسلر پروفیسر اصغر چنہ سابق رجسٹرار افسر بھٹو سمیت ملوث 6 ملزمان کو اینٹی کرپشن سرکل آفس پیش کرنے کا کہا گیا اینٹی کرپشن کی جانب سے رجسٹرار یونیورسٹی سے متعلقہ دور میں بھرتی کیے گئے تمام ملازمین کے کوائف، سروس بکس اور نوکریوں کے لیے اخبارات میں شایع کیے اشتہارات کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے، متعلقہ معاملے پر ایف آئی اے پہلے سے اپنی تحقیقات مکمل کرکے معاملا نیب کو بھیج چکا ہے، جبکہ سابقہ کمشنر لاڑکانہ عباس بلوچ کیجانب سے بھی سندھ حکومت کے احکامات پر متعلقہ معاملے پر تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ وزیر اعلی سندھ کو ارسال کی گئی تھی مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے ملازمین نہ صرف یونیورسٹی سے سرکاری رہائیشوں سمیت مکمل ماراعات حاصل کر رہے ہیں بلکہ چند ملازمین کو گریڈ 20 کے اضافی چارج بھی دیے گئے ہیں۔