نارووال (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوجوان تعلیم کے میدان میں اپنی محنت کے ذریعے اپنا نام پیدا کر رہے ہیں،اب ہمارا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگا،انہیں فیس بک،ایمازون سے نکال کر مرغی اور انڈوں کے پیچھے لگا دیاگیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ سکیم کے تحت یونیورسٹی آف نارووال،یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سب کیمپس نارووال اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سب کیمپس نارووال کے طلبا و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف کی نمائندگی کرتے ہوئے احسن اقبال نے 3 یونیورسٹیز کے کل 25 طلبہ میں پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ پروگرام 2023 کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کیے۔ انہوںنے کہا کہ آج میرٹ کی بنیاد پر جن بچوں کو لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے ہیں بلاشبہ یہ بچے مبارکباد کے مستحق ہیں۔یہ لیپ ٹاپ آپکو صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دئیے گئے ہیں۔میرٹ ہی ہمارا طرہ امتیاز ہے جبکہ یہاں بہت سے لوگ میرٹ کا راگ آلاپتے رھے مگر جب میرٹ کی بات آئی تو انکا انتخاب عثمان بزدار تھا۔میرٹ کا نام لینا آسان ہے مگر اس پہ عمل کرنا بہت مشکل ہے۔آج کی تقریب میں زیادہ لیپ ٹاپ بچیوں کو ملے ہیں مجھے لگتا ھے کہ اب ہمارا مستقبل ہماری بچیوں کے ہاتھ میں ھوگا۔بچوں کو خیال کرنا چاھیے ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ کو اپنا پیشہ ہاﺅس ہسبینڈ لکھنا پڑے۔یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ہماری آبادی کا %50حصہ جو خواتین پر مشتمل ہے آج یہ تعلیم کے میدان میں اپنی محنت کے ذریعے اپنا نام پیدا کر رہے ہیں۔آج کا دور ڈیجیٹل انوویشن کا دور ہے،اسی بنیاد پر ہم نے ویژن 2025 کا آغاز کیا تھا ہم نے آنے والے دنوں میں ٹیکنالوجی کے میدان مین اپنے بچوں کو مقابلہ کرنے کے حوالے سے تیار کرنے کے لئے لیپ ٹاپ تقسیم کیے۔آج ہمارے آئی ٹی ایکسپرٹس کی بدولت ہمارے ملک کا فری لانسنگ مین تیسرا نمبر ہے، ہم ےن چائنہ کے تعاون سے اپلائیڈ میتھیمیٹکس،کمپیوٹیشنل فزکس اور نیونو ٹیکنالوجی سینٹر کا آغاز کیا مگر 2018میں نام نہاد تبدیلی سرکار نے ہمارے نوجوانوں کے ہاتھ سے لیپ ٹاپ چھین کر گولی بارود پکڑا دیا۔لوگوںکو فیس بک،ایمازون سے نکال کر مرغی اور انڈوں کے پیچھے لگا دیا آج ہم نے دوبارہ سے اپنے بچوں کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ تھمائے ہیں تاکہ ہمارے بچے ماڈرن ڈیجیٹل ورلڈ میں اپنا مقام پیدا کرسکیں۔اس لیپ ٹاپ کا بہتر استعمال کریں اور ریسرچ کریں تاکہ آپ کا کریر بہتر سے بہترین بن سکےسوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی طرف دھیان دیں بجائے سوشل میڈیا پر تخریب کاری پر مبنی پراپیگنڈا کا شکار ہوں۔آپ کے اندر یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ آپ ملنے والی انفارمیشن میں سے اپنے آزاد دیماغ کے ذریعے سوچ سمجھ کر اچھے اور برے کا فرق کر سکیں۔آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان مین 2018 میں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک تبدیلی لائی گئی جس کا فیزیکل ورلڈ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ہم نے بجلی کے بڑے منصوبوں کے ساتھ ساتھ موٹرویز کے جال بچھائے ہم نے صرف سوشل میڈیا پر باتیں نہیں کیں بلکہ ہم نے کام کر کے دکھایا اور آج نتائج آپ کے سامنے ہیں۔نارووال جو کہ پسماندہ ضلع تھا آج اس کے بچے اپنے ہی شہر میں اپنی تعلیم مکمل کرکے گاﺅن پہن کر اپنی ڈگریاں وصول کر ہے تھے اور یہ میرے خواب کی تعبیر تھی۔4سال تک التوا ءکا شکار ہونے والے یونیورسٹی آف نارووال کے پہلے کانووکیشن کا انعقاد ھماری محنت سے ہامری ہی گورنمنٹ میں ممکن ہو سکا۔تبدیلی سرکار نے تو ہماری یونیورسٹیز کے تمام تر پراجیکٹس پر کام کو روک دیا تھا۔آج وہ سلسلہ دوبارہ سے شروع ہو گیا ہے۔یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سب کیمپس نارووال میں پاکستان کا پہلا انوویشن سینٹر بنایا گیا ہے۔ہم آنے والے دنوں میں اس یونیورسٹی کو بین الاقوامی سطح کی بڑی یونیورسٹیوں کی صف میں کھرا کرنا چاہتے ہیں۔ہم نے نیشنل سینٹر فار ہیومن مینوفیکچرنگ،نینوفزکس اور کمپیٹیشنل سینٹر اور یونیورسٹی آف نارووال میں اشفاق احمد ریسرچ سینر بنا کر آپنی آنے والی نسلوں کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے ۔آج یونیورسٹی آف نارووال میں کئی ایک نئی بلڈنگز پر کام جاری ھے اور انشااللہ بہت جلد جب یہ مکمل ہو جائیں گی تو اس یونیورسٹی کا انفراسٹرکچر ملکی سطح پر سب سے بہترہوگا۔ہماری حکومت نے بلوچستان اور فاٹا کے پسماندہ علاقوں کے بچوں کے لئے ھزاروں سکالرشپ کا دوبارہ دے آغاز کر دیا ہے۔کسی سکالر نے کہا تھا کہ کسی ریاست کا مستقبل اس کے نوجوان کی تعلیم سے وابستہ ہوتا ہے اور الحمدللہ ہم نے اپنی نئی نسل کے لئے ان کی سمت کا تعین کردیا ھے۔ھم آپ نوجوان کو تمام تر ایسے مواقع دینا چاہیے ہیں کہ آپ اگلے 25 سالوں میں پچھلے 75سالوں کے نقصان کا ازالہ کر سکیں۔جب ہم نے نارووال یونیورسٹی بنانے کی کوشش کی تب ہمیں یہاں کے پرائیویٹ سیکٹر سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑھا تھا۔میں چاہتا تھا کہ جن لوگوں نے میرا انتخاب کیا ہے میں ان غریبوں کے بچوں کی تعلیم کے لئے ہر قیمت پر یونیورسٹیوں کا قیام کروں گا۔میرا عزم ہے ان یونیورسٹیوں سے بڑے بڑے ڈاکٹر،انجینئر،سائنسدان،بیوروکریٹس اور آفیسرز پیدا ہوں گے۔ہم نے اپنے بچوں کو فالی گلوچ کی بجائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فیلڈ میں آگے لے کر جانا ہے ہم نے اپنے بچوں کو تخریب کا ر نہیں بلکہ کامیاب اور پر امن انسان بنانا ہے اور ہمارا عزم پاکستان کو ناقابل تسخیر معاشی قوت بنانا ہے۔