کراچی(مسعوداحمدصدیقی) ملک کے معروف سرمایہ کار عارف حبیب نے سیاست دانوں کو گورننس کے ‘ہائبرڈ سسٹم’ کے ذریعے صحیح راستے پر رکھنے کے لیے مکمل تعاون فراہم کا فارمولا دے دیا۔ پاکستان کے ممتاز سرمایہ کار اورعارف حبیب گروپ آف کمپنیزکے چیئرمین عارف حبیب نے کہا ہے کہ معاشی معاملات میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار نہیں رہنا چاہیئے، ہر آنے والی حکومت کو سبکدوش ہونے والی حکومت سے انتخابی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیے گئے اضافی اخراجات کی وجہ سے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔حبیب پبلک اسکول ایلومنائی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایک درجن سے زیادہ اقتصادی شعبوں میں اولین اہمیت رکھنے والے پاکستان کے سب سے بڑے گروپوں میں سے ایک گروپ کے چیئرمین عارف حبیب نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل عملی ہے، دوست ممالک کے رہنما (منتخب لیڈروں کی بجائے) آرمی چیف سے ملتے ہیں، اور اگرچہ یہ ماڈل پسند نہیں آتا، لیکن یہ کام کرتا ہے۔انہوں نے مختلف حالیہ مثالوں پر روشنی ڈالی جب فوجی قیادت کی براہ راست مداخلت نے ملک کو بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے بیل آوٹ پیکجز اور اقتصادی امداد حاصل کرنے میں مدد کی۔خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے فوج کے تعاون سے خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل کا آغاز کرتے ہوئے عارف حبیب نے اس بات پر زور دیا کہ کان کنی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)اور تعمیراتی شعبے ملکی معیشت کے لیے محصولات کے تبادلے کے ذریعے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں۔ عارف حبیب نے کہا کہ ٹیکس کی بلند شرح، یوٹیلیٹی بلوں میں اضافے اور فنڈز کی بھاری لاگت کی وجہ سے پاکستان علاقائی سطح پر دیگر ممالک کے مقابلے میں اپنی مسابقتی برتری کھو چکا ہے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ ملک میں منفی شرح سود ہونی چاہیے، یعنی بینچ مارک سود کی شرح افراط زر کی شرح سے کم ہونی چاہیے، جس سے قرضوں کے حصول میں سہولت کے لیے 2.5 ٹریلین روپے تک کی سالانہ بچت ہو گی، اس کے بعد ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے اضافی نقد کا استعمال کیا جائے گا۔