اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی چوتھی برسی کے موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت نے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر پانچ اگست کو ’یوم استحصال کشمیر “ منایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق اس موقع پر اپنے خصوصی پیغامات میں صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ 5 اگست 2019 کو اور اس کے بعد سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر پسماندہ اور بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، صدر اقوام متحدہ سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو خطوط لکھے ہیں تاکہ انہیں آئی آئی او جے کے میں تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا جا سکے۔ ان خطوط میں وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیا ہے تاکہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے مستقبل کا خود تعین کر سکیں۔ انہوں نے آئی آئی او جے کے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ یاسین ملک سمیت قید کشمیری رہنماوں اور سیاسی کارکنوں کو رہا کرے، جن کے لیے بھارتی حکام نے حال ہی میں سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔یوم ا ستحصال سے قبل سیکرٹری خارجہ نے 4 اگست 2023 کو اسلام آباد میں قائم سفارتی مشن کو آئی آئی او جے کے کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کے قانونی، سلامتی اور انسانی حقوق کے پہلووں پر بھی روشنی ڈالی۔آئی آئی او جے کے کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کےلئے ہفتہ کی صبح اسلام آباد میں کانسٹی ٹیوشن ایونیو سے پارلیمنٹ تک ایک خصوصی واک کا انعقاد کیا گیا۔ واک کی قیادت وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کی۔ واک میں وزارت کے افسران اور عملہ کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔