کراچی ( کورٹ رپورٹر) کراچی کی مقامی عدالت نے دعائے زہرہ مبینہ اغوا کیس میں پولیس فائل کی نقول مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔عدالت نے کیس کی فائل نہ ہونے پر سرکاری وکیل پر اظہار ربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ اتنے ہائی پروفائل کیس میں تفتیشی افسر حاضر نہیں۔ نہ ہی کیس کی فائل آپ کے پاس موجود ہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعائے زہرہ کے مبینہ اغوا کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار مہدی کاظمی اور ان کے وکیل پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر ہی عدالت سے غیر حاضر رہے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ میرے پاس کیس کی فائل نہیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل پر اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنے ہائی پروفائل کیس میں تفتیشی افسر حاضر نہیں۔
نہ ہی کیس کی فائل آپ کے پاس موجود ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو کچھ دیر کیلئے مہلت دی۔ کچھ دیر بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔ مہدی کاظمی کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں فائل چایے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ فائل ٹرائل شروع ہونے سے پہلے نہیں دی جا سکتی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ فائل حاصل کرنا میرا حق ہے۔ سرکاری یوکیل نے موقف دیا کہ ٹرائل سے پہلے فائل لینے کے لئے سوٹ فائل کیا جائے۔ مہدی کاظمی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ فائل میں کیس کے معلومات ہیں، یہ کیوں چھپا رہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ چالان سی کلاس کردیں ہماری درخواست سی کلاس کی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی کلاس کو ہی تو یہ چیلنج کر رہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت حکم کرے ہم فائل سامنے رکھ دیتے ہیں۔ دوران سماعت تفتیشی افسر بھی پیش ہوگئے۔
درخواستگار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے پولیس سے فائل مانگی کہا گیا فائل سرکاری وکیل کے پاس ہے۔ آج سرکاری وکیل کہہ رہے ہیں کہ فائل پولیس کے پاس ہے۔ عدالت نے تفیتیشی افسر سے استفسار کیا کہ پولیس فائل کی کتنی کاپیاں بنتی ہیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ چار کاپیاں بنتی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میری فائل کہاں ہے۔ کورٹ فائل ہوگی تو میں ان کو فائل دوں گا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ پولیس فائل ہے آپ آرڈر کریں ہم دے دیتے ہیں۔ عدالت نے مدعی مقدمہ کو فائل دینے کا حکم کرنے سے انکار کردیا۔ تفتیشی افسر نے پولیس فائل دینے کی حامی بھر لی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ پولیس ڈائری چھوڑ کر ہم پوری فائل دے دیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کورٹ فائل میں جو مواد موجود ہے میں اسی کو دینے کا آرڈر کر سکتا ہوں۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیورٹر سے مکالمے میں کہا کہ آپ کہتے ہیں میں نے آپ کو حراساں کیا۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم فائل نہیں دیں گے، میں فائل کے بنا کیسے دلائل دوں گا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ایسا نہیں کہا، میں نے کہا ہم عدالت کو فائل دے دیں گے آپ عدالت سے لے لیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیں فائل دے دیجئے، ہم دلائل دے دیں گے۔ آپ لکھیں کے پراسیکیوشن کے پاس فائل نہیں۔ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ آپ کیا بات کر رہے ہیں، ہمارے پاس فائل موجود ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کچھ مواد کانفیڈنشل ہوتا ہے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ صرف پولیس ڈائری روک دیں باقی ہمیں ملنا چاہیے۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم قانون کی بات کررہے ہیں، آپ قانون پڑھ لیں پہلے۔ ہماری خواہش ہیں کے ان کے لئے آسانیاں ہوں۔ ہم تو قانون کی بات کریں گے۔ عدالت نے پولیس فائل کی نقول مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔