کراچی (نمائندہ خصوصی)سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک ہیڈآفس میں مینجمنٹ اوروفاقی وزیر خرم دستگیرسے میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا لائسنس ختم ہوگیا، دوسری کمپنیاں بھی کراچی آسکتی ہیں۔رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ اب کے الیکٹرک کے علاوہ دوسری کمپنیاں بھی کراچی میں آکراپنی بجلی دے سکتی ہیں، کراچی والوں سے کہتا ہوں آپ لاوارث نہیں ہیں، وزیراعظم، وزیر توانائی اور کےالیکٹرک سے اپنے لیے کچھ نہیں مانگا، ہم نے صرف کراچی والوں کے لیے بات کی ہے۔وزیراعظم 10 دن پہلے جب آئے تھے ان سے بھی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں لوڈشیڈنگ اور عوامی مسائل پر گفتگوہوئی تھی، وزیراعظم نے خرم دستگیر کو ہدایت کی تھی کہ مسائل کا حل نکالیں، وزیراعظم کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے کراچی کی آوازسنی ہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ حکومت شہریوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں، کراچی صوبےکو95 فیصد پیسے کما کر دیتا ہے وزیراعلی کو دیکھنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ سے اسٹیک ہولڈر رہی ہے، عوام کے دکھ، درد کو سمجھتے ہیں، تصاویربنوائیں، مظاہرے اور احتجاج کر کے سوجائیں ہمیں یہ کام نہیں آتا، ہم نے کوئی مظاہرہ نہیں کیا ہم عملی طور پر کام کررہے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کوئی سسٹم، میکنزم، ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے، ہم نےاس پربات کی خرم دستگیرکو تمام دستاویزات دی ہیں، کےالیکٹرک نے یقین دہانی کرائی ہے بہت جلد اس کا حل نکالیں گے۔مصطفی کمال نے کہا کہ پورے ملک کے سرکلر ڈیبٹ کا کراچی نے کوئی نقصان نہیں کیا، جب اس نادہندہ کو لینے کی بات ہوئی تو کراچی کو شامل کردیا گیا، جو 3 روپے 81 پیسے پورے پاکستان نے دینے ہیں وہ کراچی سے وصول کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب وہ نقصان ہم نے کیا ہی نہیں تو اس میں ہمیں کیوں شامل کررہے ہیں، دنیا بھرمیں صارفین کو آفر دی جاتی ہیں، اگرایک کمپنی کی بجلی سمجھ نہیں آتی تو دوسرے سے حاصل کرلیں۔اس سے قبل ایم کیو ایم کے وفد نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا جہاں ان کی کے الیکٹرک کے اعلی حکام سے ملاقات ہوئی تھی ۔ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کے دوران لوڈشیڈنگ سمیت ٹیرف میں مسلسل اضافے کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات پر گفتگو کی، وفد میں فاروق ستار، مصطفی کمال اور امین الحق شامل تھے، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر بھی موجود تھے۔