اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹرائل بابت ہائی کورٹ کے 27 جولائی کے حکم نامہ کے خلاف دائر درخواست مسترد قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائیکورٹ کا ہی ہے، ہم اس وقت ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے،اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ممکن ہے کل ہائیکورٹ ٹرائل ہی روکنے کا حکم دے دے۔ بدھ کو عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین ر کنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کہ ہائیکورٹ میں کیس اب کب کے لئے مقرر ہے، جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ کیس کل ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہے،جس پر جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا،حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا، خواجہ حارث نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے، جس پر جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ آپکی درخواست غیرموثر ہوچکی تھی پھر بھی ہم نے سنا اور آرڈر دیا،ہم صورتحال کو سمجھ رہے ہیں،ہم نے سمجھا تھا ہائیکورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی،ہم نے حکمنامے میں لکھا تھا ہائیکورٹ درخواستوں کو اکھٹا سنے،ہوسکتا ہے جو ریلیف آپ مانگ رہے ہیں وہ ہائیکورٹ فیصلہ کردے،خواجہ حارث نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا اس لئے سپریم کورٹ آئے ہیں،عدالت عظمی نے اس موقع پر قرار دیا کہ پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں،اگر آپ کو ریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ عدالت عظمی نے اس موقع پر عمران خان کی فوری ریلیف کی استدعا مسترد قرار دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت جامعہ 4 اگست تک کیلئے ملتوی قرار دے دی ہے۔ عدالت عظمی نے اس موقع پر متعلقہ فریقین کو نسٹسز بھی جاری کر دیئے ہیں۔