اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر و چیئرپرسن بی آئی ایس پی محترمہ شازیہ مری کی زیر صدارت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی )بورڈ کے 60ویں اجلاس کا انعقاد آج بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔ سیکرٹری BISPعامرعلی احمد ، سیکرٹری PA&SS یوسف خان ، فنانس اور EAD کے ایڈیشنل سیکرٹریز کے علاوہ پرائیویٹ ممبران ڈاکٹر قیصر بنگالی، بیرسٹر عائشہ حق، عابد قیوم سلہری، حارث گزدر اور ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی بورڈ کے اجلاس میں شرکت کی۔بی آئی ایس پی بورڈ نے مالی سال 2023-24 کے لیے 471 ارب روپے کے ریکارڈ بجٹ کی منظوری دی، جس میں 9.3 ملین خاندانوں پر مشتمل بینظیر کفالت پروگرام کے لیے 361.5 ارب ، بینظیر نشوونما کے 1.5 ملین مستحقین کیلئے 32.27 ارب اور بینظیر تعلیمی وظائف کے لیے 55.4 ارب روپے شامل ہیں جس سے 9.2 ملین بچے مستفید ہوں گے۔ اس کے علاوہ، بینظیر انڈرگریجویٹ اسکالرشپ کے تحت 50000طالب علموں کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے۔ بی آئی ایس پی کے ڈی جی فنانس نے بورڈ کو بریفنگ دی کہ کل بجٹ کا صرف 1.28 فیصد ملازمین کے لیے ہے جس میں انتظامی اخراجات بھی شامل ہیں جبکہ باقی بجٹ پروگرام پر مبنی ہے۔ 2022-23 کے نظرثانی شدہ تخمینوں پر روشنی ڈالی گئی اور بتایا گیا کہ بجٹ کا 99% پروگرام پر خرچ کیا گیا۔بورڈ کو گزشتہ ایک سال کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا جس کے مطابق استفادہ کنندگان کی تعداد 7.6 سے بڑھا کر 9 ملین کر دی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ فی خاندان سہ ماہی قسط کو بھی 7000 روپے سے بڑھا کر کے 8750 روپے کردیا گیا۔ بورڈ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بینظیر نشوونماسے مستفید ہونے والوں کی تعداد 0.2 ملین سے بڑھا کر 0.77 ملین اور تعلیمی ظائف سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 2.6 سے بڑھا کر 7.52 ملین کر دی گئی۔بورڈ کو مزید بتایا گیا کہ سماجی تحفظ کے دو بڑے اقدامات کی منظوری دی گئی ہے۔ حال ہی میں شروع کیے گئے بینظیر سماجی تحفظ اکاؤنٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے موجودہ ادائیگی کے نظام کو دو بینکوں اور ان کے ایجنٹوں پر انحصار کی وجہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے شکایات پیدا ہوئیں۔ نئے ماڈل کا مقصد مستحق خواتین کے وقار اورشفافیت میں اضافہ کرنا ہے۔ اس نظام کے تحت مستحق خواتین اپنے مرضی کے بینک کا انتخاب کرسکیں گی۔ ہائبرڈ سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام کو ٹیکنیکل ڈیزائن کمیٹی کو ریفر کیا گیا۔بورڈ نے بی آئی ایس پی کے ملازمین کے دیرینہ مسائل کے حل کے کئی ایجنڈوں کی بھی منظوری دی۔ بورڈ نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ پروگرام پر عملدآمد کرانے اور اس کے انتظام کے لیے انتھک محنت کرنے والے سرشار اہلکاروں کے دیرینہ مطالبے کے طور پرکیا گیا ہے۔ یہ ملازمین بغیر کسی پنشن کے کام کر رہے تھے۔ تاہم، یہ منظوری دی گئی کہ اب حکومت کی طرف سے پنشن اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔ اس سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ ایک کنٹریبیوٹری سسٹم لاگو کیا جا رہا ہے۔محترمہ شازیہ مری نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیے گئے فیصلوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بی آئی ایس پی پسماندہ افراد کی بہتری ، صنفی مساوات کو فروغ دینے اورخواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ملک کی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔