نیویارک سے شائع ہونے والے مشہور امریکی بزنس میگزین ’فارچیون‘ نے لکھا ہے کہ سعودی آرامکو دنیا کی سب سے منافع بخش کمپنی بن گئی ہے۔نیویارک سے شائع ہونے والے مشہور امریکی بزنس میگزین ’فارچیون‘ نے لکھا ہے کہ سعودی آرامکو دنیا کی سب سے منافع بخش کمپنی بن گئی ہے۔’فارچیون‘ عالمی کمپنیوں کی ’گلوبل 500 رینکنگ‘ دو اگست کو جاری کر رہی ہے۔اس رینکنگ کے مطابق سعودی آرامکو کی مالیت 20 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے اور اس سے بھی زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کا خالص منافع گذشتہ سال 159 ارب ڈالر کی سطح کو چھو گیا۔ اتنا منافع اسے دنیا کا سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار بناتا ہے۔
سعودی آرامکو ظہران میں واقع سعودی کمپنی پیٹرولیم کمپنی ہے اور اس کا شمار ایک عرصے سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک کے طور پر ہوتا ہے اور یہ سعودی عرب کے علاوہ دوسرے کئی ملکوں میں بھی سرگرم ہے۔تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کے مطابق سعودی آرامکو کے پاس خام تیل کے وسائل 270 ارب بیرل کے برابر ہیں، جب کہ یہ تیل پیدا کرنے والی دنیا کی تمام کمپنیوں میں سب سے زیادہ یومیہ تیل پیدا کرتی ہے2023 میں سعودی آرامکو کے قیام کے 90 سال مکمل ہو جائیں گے۔فارچیون نے لکھا ہے کہ سعودی حکام اور کاروباری رہنما ماضی کے مقابلے میں مملکت کی ایک بہت ہی مختلف تصویر پیش کر رہے ہیں جس میں ملک کو ترقی دینا، جدید بنانا اور نوجوانوں کو آگے لانا شامل ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کی گذشتہ سال 8.7 فیصد ترقی کی شرح جی 20 معیشتوں میں سب سے تیز تھی۔
فارچیون کے مطابق جون کے اوائل میں ملک کے 700 ارب ڈالر کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) میں کئی بڑی سرمایہ کاریاں ہوئی ہیں اور سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی سربراہی میں فنڈ نے کھیلوں سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے جس میں امریکی گالف کلب کی خریداری بھی شامل ہے۔آرامکو کے تیل کے وسیع منافع سے اس فنڈ نے دیگر کھیلوں میں سرمایہ کاری کو آگے بڑھایا ہے جس میں سعودی پرو فٹبال لیگ نے رواں سال پرتگالی کپتان کرسٹانو رونالڈو سمیت کچھ یورپی کھلاڑیوں کے ساتھ کروڑوں ڈالرز کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔لیکن سعودی عرب کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کا اصل وزن گولف گرینز، فٹ بال کے میدانوں اور ٹینس کورٹس سے کہیں زیادہ ہے۔دنیا کے توانائی کے سب سے اہم وسائل یعنی ہائیڈرو کاربن کی کمائی سے سعودی عرب نے اربوں کے غیر ملکی اثاثوں کی مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔سعودیوں نے صرف امریکہ میں کی گئی سرمایہ کاری میں کیلیفورنیا کی الیکٹرونک گاڑیاں بنانے والی کمپنی لوسڈ موٹرز کے 60 فیصد سے زیادہ شیئرز خرید لیے ہیں۔ دیگر خریدی گئی کمپنیوں میں اوبر اور معروف گیمنگ کمپنیاں شامل ہیں۔فارچیون کے مطابق یہ تو صرف آغاز ہے۔ پیرس کانفرنس میں سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری بدر البدر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں 2030 تک تقریباً 32 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ تیل پر ملک کا معاشی انحصار کم کرنے کے لیے وژن 2030 کی حکمت عملی کے تحت مزید سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔بدر البدر نے ’فارچیون‘ کو بتایا: ’دلچسپی دونوں طریقوں سے آتی ہے کیوں کہ مغرب کے بزنسز سعودی عرب کی عروج کو چھوتی معیشت اور یہاں زیادہ قوت خرید والے شہریوں کو کی موجودگی میں مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے سعودی عرب میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔‘
267 ارب بیرل سے زیادہ تیل کے ذخائر اور تقریباً 85 کھرب کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ساتھ سعودی عرب روزانہ تقریباً ایک کروڑ بیرل تیل فروخت کرتا ہے جو کہ دنیا کی کھپت کا تقریباً 10 فیصد ہے۔