کراچی ( نمائندہ خصوصی) سندھ اسمبلی میں پیر کو آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پرعام بحث کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ بجٹ پر عام بحث کے دوران کئی مواقع پر ایوان کا ماحول کشیدہ نظر آیا ، کارروائی کے دوران سرکاری اور اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے ہوئے ارکان ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے اور فریقین کے درمیان غیر پارلیمانی جملوں کا استعمال بھی ہوا۔ایوان میںآج اس وقت پھر کشیدہ نظر آئی جب پی ٹی آئی کی خاتون رکن دعا حلیم نے بجٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے مرد ارکان پر اپنا دوپٹہ اتارنے کا الزام دہرایا۔۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے۔پیپلز پارٹی کے رانا حمیر سنگھ نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے ڈیم ہمارے سندھ کے ہر گاوں میں ہیں۔84ڈیموں کی ازسر تعمیرکی جائے گی تو پانی مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جو ہم پر احسان کرتے ہیں۔اس کا تین نسلیں گیت گاتی ہیں۔پیپلز پارٹی ہم پراحسان کررہی ہے،ہماری تین نسلیں جئے بھٹو کا گیت گاتی رہیں گی۔۔ ایم کیو ایم کی خاتون اقلیتی رکن منگلا شرما نے کہا کہ اقلیتی برادریوں سے ترلق رکھنے والی بچیوں کی جبری شادیوں پر ہم ایوان میں جب آواز اٹھاتے تھے تو کوئی نہیں سنتا تھا لیکن آج یہ معاملے دوسری طرف بھی پھیل گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین جو چھوٹے شہروں میں رہتی ہیں۔انہیں ملازمت کے لئے بڑے شہروں میں آنا پڑتا ہے۔شہروں میں ان کے لئے ہاسٹل کی کوئی سہولت نہیں۔انہوں نے کہا کہ دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کی میڈیکل رپورٹ میں عمربڑھا بیان کی گئی ،میڈیکل رپورٹ کیسے بنتی ہے سب کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نادرا کا ریکارڈ غلط ہے پھر اس ادارے کو بند کردیا جائے۔پھر آپ نے یہ ادارے کیوں بنائے ہیں۔پیپلز پارٹی کے سریندر ولاسائی نے کہا کہ مودی کی حکومت میں مسلمانوں کو مشکلات بڑھ گئی ہیں۔بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر آرہا ہے۔سندھ حکومت کا بجٹ بیلنس بجٹ ہے جس میں غریب آدمی کا خیال رکھا گیا ہے۔ بجٹ تقاریر کے دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی دعا حلیم نے کہاکہ یہاں کے ایم پی اے میرے دوپٹہ اتارتے ہیں۔بجٹ پر اجرک چھاپنے سے پہلے ان لوگوں کو ڈوب مرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا 40 سے 45 لاکھ کا روزانہ کا خرچہ ہے مگریہاں پر ایک دوسرے کو گالیاں دی جاتی ہے۔اپنے علاقوں سے جیت کر آکر یہاں صرف اپنے پیٹ بھررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان نے دعا حلیم کی تقریر کے دوران مداخلت کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ بکریاں چپ ہو جائیں۔ دعا حلیم نے پی پی ارکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان بے غیرتوں نے میرا دوپٹہ اتار ہے ایس کام وہ لوگ کرتے ہیں جن کی اپنی ماں یا بہنیں نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ بی بی شہید نے یہ پارٹی اس لیے بنائی تھی کہ یہ لوگ ایس حرکتیں کریں، یہ اب بی بی کی نہیں زرداری مافیا کی پارٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس نے بھی میرے دوپٹہ اتار ہے اس نے اپنی بہن اور بختاور کا دوپٹہ اتارا ہے۔دعا حلیم کے ان ریمارکس پر وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ اپنی نشست سے اٹھ کھڑے پوئے اور انہوں نے کہا کہ یہ محترمہ بہت غیر مناسب بات کررہی ہیں اگر ہم کچھ جواب دیں گے تو پھر کہا جائے گا بہت بے شرم ہوگئے ہیں یہ لیڈر شپ کو درمیان میں نہ لائیں ورنہ بات بہت دور تک جائے گی۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے دعا حلیم کی حمایت میں شور شرابہ شروع کردیا ۔ جب پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو کی تقریر کی باری آئی تو پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں خوب شور شرابہ کیا۔ جس پر وزیر پارلیمانی امور بولے کہ اپوزیشن ارکان ایوان کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔مکیش کمار نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو کس نے حق دیا کہ وہ ہماری ایک رکن کو یہ دہمکی دیں کہ انہیں تقریر نہیں کرنے دیں گے۔کلثوم چانڈیو نے کہا کہ گوگی بچا مارچ کرنے والے یہاں جمہوریت اورقانون کی بات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ گوگی کون تھی؟یہ گوگی تو بہت پہنچی ہوئی تھی۔کلثوم چانڈیو نے کہا کہ صفائیاں نہ دیں عدالت کا سامنا کریں۔یہ گوگی کے بارے میں بتائیں جو پنجاب حکومت چلا رہی تھی۔کلثوم چانڈیو نے کہا کہ اگر آپ اپنے باپ کی بیٹی ہوتو آکر مجھے ہاتھ لگا کر دکھاو ۔انہوں نے کہا کہ جوچینل پر بیٹھ کر ڈانس کرتی تھی ،آج اس کو اجرک یاد آگئی ہے۔جی ڈی اے کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے کہا کہ بجٹ میں کاغذ کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 15 سال سے ہم کوہر سال بجٹ میں بتایا جاتا رہا ہے کہ ہمیں وفاق سے پیسے نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ جو وفاق سے پیسے ملنے تھے اس سے کئی گنا زیادہ ملے ہیں۔40 ارب کا اضافہ ملا ہے۔کیا سندھ کی تعلیم پورے پاکستان سے بہترین تعلیم ہے۔یہ ان کا کارکردگی تھی جب ٹیچر کا امتحان دیا تو 1200 پاس ہوئے۔جو ماسٹر امتحان پاس نہیں کرسکتا۔وہ ڈاکٹر کیسے بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میںاپنے چمچوں کو نوکریاں دے دی گئی ہیں۔وہ لوگ ہمارے بچوں کو کیا پڑھائیں گے ۔اگلے پندرہ سال کے بعد ہمیں بچوں کو 5 فیصد پر پاس کریں گے۔
یہ میڈیکل ٹیسٹ میں بھی نمبر گرارہے ہیں۔اسکولوں کی حالت یہ ہے کہ چھت نہیں ہے۔دادو میں پانی پر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ ایسے حالات میںسندھ کا کیا بنے گا؟۔ عارف جتوئی نے کہا کہ ہماری پوری معیشت زراعت پر ہے۔اگر ذوالفقار علی بھٹو آپ کا سیاسی باپ ہے تو باپ کی قبر تک پانی تو پہنچاو ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پانی کہاں جارہا ہے۔انشااللہ ان کا حساب ایک دن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میںہوائی جہاز کو ڈائیوبس بنا دیا گیاہے۔50 کروڑ روپے خرچ ہورہے ہیں۔کراچی لاڑکانہ اور نواب شاہ ہوائی جہاز جاتا ہے۔دو ایم پی اے پر ساڑھے چھ کروڑ روپے خرچ کیے یہ منتخب ہوکر اپنی خدمت کررہے ہیں۔صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے صوبائی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ملک کی معاشی صورتحال میں ایک بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔مشکل وقت تھوڑے دنوں کا ہے جلد اچھا وقت آئے گا۔انہوں نے کہا کہ بہت مشکل میں فیصلے کیے گئے ہیں لیکن کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ہماری کارکردگی کو سندھ کے عوام سراہتے ہیں۔بلدیاتی انتخابات میں بھی ہم کامیابی حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شکار پور سندھ کا ایک مثالی شہر بننے جارہا ہے۔سندھ میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہے۔اس مسئلے پر گزشتہ حکومت کی جانب سے کوئی کام نہیں کیا گیا۔اب وقت آگیا ہے تھر بدل رہا ہے پاکستان۔ہمیں قومی مفاد کی خاطر کوئلہ پر جانا چاہیے۔یہ کوئلہ کئی سو سال تک چل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس پر پہلا حق ہمارا ہے۔اس پر ہم نے دوبارہ بات کی ہے۔1320 میگاواٹ بجلی آئندہ مہینوں میں نیشنل گرڈ میں بجلی دیں گے۔ہم سولر پارک بھی بنا رہے ہیں۔تحریک انصاف کے سنجے گھنگوانی نے کہا کہ شبیر قریشی جن کو گرفتار کیاگیا ہے پولیس نے انہں آنکھوں پر پٹی باندھ کر چار گھنٹے گھومایا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ اسپیکر کو مطلع کئے بغیر پولیس نے انہیں کس طرح گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پری بجٹ سیشن نہیں ہوا۔جبری مذہب تبدیلی کا بل اسمبلی میں لایا جائے۔مینارٹی کے حوالے سے اسکیمیوں پر عمل نہیں ہوا۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی علی خورشید نے کہا کہ اورنج لائن کا اربوں روپے کابجٹ ہے۔اس پر روڈ پر چیپیاں لگائی جارہی ہیں۔حکومت پرائس کو بھی کنٹرول نہیں کررہی ہے۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔سپریم کورٹ کے آرڈر پر لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی بات ہوئی تھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد یونیورسٹی کی جگہ کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا ،سیف سٹی پر بھی کام نہیں ہوسکا۔شہری سندھ میں چیزیں بہتر کرنے پر کام نہیں ہوا۔پیپلز پارٹی کے میر طارق تالپور نے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ حکومت نے 47 ہزار اساتذہ بھرتی کئے ہیں تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوئی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ میر پور خاص میں میڈیکل کالج یا یونیورسٹی دی جائے۔ہمارے ضلع میں نیچرل گیس کی سہولت نہیں ہے۔ہمیں گیس کی سہولت دی جائے۔ جی ڈی اے کے رکن شہریار مہر نے کہا کہ بجٹ کو جب کتابوں میں دیکھتے ہیں تو شاندار نظر آتا ہے۔پہلے ہم سے تجاویز لی جاتی تھیں وہ سلسلہ بھی ختم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلی سے صوبہ نہیں چلتا تو اور سید بادشاہ بیٹھے ہیں۔ان کو وزیر اعلی بنا دیں۔وہ بہتر صوبہ چلا کر دیکھا دیں گے۔انہوں نے کہاکہ بجٹ نے ہمارے بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔سندھ میں سرکاری ادوایات بک رہی ہیں۔فری میڈیسن فراہم نہیں کررہے ہیں۔ایکسرے کی مشینیں پڑی خراب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شکار پور کی امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے۔وہاںپولیس کرائم کو کنٹرول نہیں کر پارہی ہے اس لئے اس ضلع کورینجرز یا فوج کے حوالے کریں۔انہوں نے کہا کہ شکار پور پولیس بلدیاتی انتخابات کرارہی ہے۔ہمارا مقابلہ پیپلز پارٹی سے نہیں بلکہ پولیس سے ہورہا ہے۔پولیس لوگوں کو اٹھا رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دو۔ان کے کارڈ جمع کیے جارہے ہیں . سیاست کرنے کا سب کو حق ہے۔پیپلز پارٹی کی شازیہ سنگھار نے کہا کہ گرے لسٹ سے نام نکلنے کا کریڈٹ بلاول بھٹو کو جاتا ہے ۔لیکن وہ کریڈٹ لے رہے ہیں۔ جنہوں نے طالبان کے دفاتر کھولنے کا کہا۔مہنگائی کے خلاف بھی وہ احتجاج کررہے ہیں۔جنہوں نے خود مہنگائی کی ہے۔تحریک انصاف کے شہزاد قریشی نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس بجٹ پر کچھ کہنے کو نہیں ہے۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں کارکردگی صفر ہے۔سول اسپتال میں پنکھے نہیں ہیں۔لوگوں کے پاس ایمبولینسز نہیں ہیں۔سیاسی بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ اساتذہ کو پرائمری کے اسپیلنگ لکھنے نہیں آتی ۔انہوں نے کہا کہ گرین لائن کا تحفہ عمران خان نے دیا۔فائر ٹینڈرز کا تحفہ بھی عمران خان نے دیا۔بلاول بھٹو صاحب کو اب کوئی مہنگائی نظر نہیں آتی۔پیپلز پارٹی کی شمیم ممتاز نے کہا کہ کیا درخت جلا کر کوئی جادو ٹونہ کیا گیا ہے۔بی آر ٹی کا منصوبہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ میں گھڑیوں اور انگوٹھیوں کا حساب بھی لوں گی۔ایک چیئرمین نے اترنے کے بعد کہا پاکستان پر ایٹم بم مار دو۔126 روز کے دھرنے میں عزتوں کو نچایا گیا۔آج ان کے کرتوتوں کی وجہ سے مہنگائی ہے۔بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔