کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی کے ملازمین نے10ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور اسپتال کی بندش کے نتیجے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید جاپانی مشینوں کے خرا ب ہونے کے خلاف پیر کے روز اسپتال کے اندر سخت احتجاج کیااورسندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔احتجاجی مظاہرین نے اسپتا ل کو فوری فعال اور بجٹ جاری نہ کرنے کےخلاف گورنر ہاﺅس اوروزیر اعلی ہاﺅس پر دھرنا دینے کی دھمکی بھی دی ہے اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جس پر سندھ حکومت چلڈرن اسپتا ل کا بجٹ پاس کرے،غریب بچوں کو مفت علا ج کی سہولت دو ،سندھ حکومت معصوم بچوںکا خیال کرو،ملازمین کو 10ماہ کی تنخواہیں فوری ادا کرو کے نعرے درج تھے ۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت جوائنٹ سیکریٹری ایکشن کمیٹی سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ماجد امام کر رہے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے بند اسپتال کو فوری بحال نہ کرنے پر گورنر ہاﺅس اور وزیر اعلی ہاﺅس پر احتجاج اور دھرنا دینے کی دھمکی بھی دی ہے ۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ جائیکا کے تعاون سے تقریبا سوا کروڑ روپے کی بھاری لاگت سے بننے والے اسپتال کی غیر اعلانیہ بندش سے نہ صرف غریب بچے علا ج کی مفت سہولتوں سے محروم ہو گئے ہیں بلکہ380سے زائد ڈاکٹرز پیرا میڈیکس و ملازمین بھی فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں ،سندھ حکومت نے عید الفطر کے بعد عید الاضحی کی خوشیاں بھی چھین لی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ10ماہ سے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کی بندش سے انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جبکہ کروڑوں روپے مالیت کی مشینری کو بھی زنگ لگ رہا ہے ،اسپتال میں 14انکوبیٹر بہترین حالت میں موجود تھے مگر اب وہ بھی خراب ہو رہے ہیں ۔احتجاجی مظاہرین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کو فعال کرنے کا فوری حکم دے اور ڈاکٹرز و پیرا میڈیکس کیساتھ ملازمین کی 10ماہ سے رکی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا ۔احتجاجی شرکاءنے گورنر ہاﺅس اوروزیر اعلی ہاﺅس پر دھرنا دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ کسی خراب صورتحال کے نتائج کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہو گی ۔