کراچی (نمائندہ خصوصی)ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ فوری انتخابات نہیں شفاف انتخابات شرط ہے جو آدھی مردم شماری پر نہیں ہوسکتے وفاق ہمیں تنہا نہ چھوڑے ایسا نہ ہو کہ حالات کہیں اور نکل جائیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہر قائد کی حالیہ مردم شماری میں آبادی کم ظاہر کرنے پر شدید ردعمل کا ایک بار پھر اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی کی آبادی کو تین کروڑ سے کم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چند دن میں موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر لیں گی، جس کے بعد عام انتخابات ہونے ہیں۔ ہم انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتے اور ہماری تیاری بھی مکمل ہے لیکن آدھی مردم شماری پر انتخابات نہیں ہوسکتے۔ فوری انتخابات نہیں بلکہ شفاف انتخابات شرط ہے۔ اس شہر میں ہم وفاق کی ذمے داری ہیں ہم وفاقی، صوبائی حکومت اور اداروں سمیت سب کو متنبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں درست گنا جائے اور آپ ہمارے اس مطالبے کو احتجاج میں تبدیل نہ ہونے دیں۔سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ پانچ دہائیوں سے شہری سندھ کے علاقوں میں مردم شماری پر شب خون مارا گیا۔ ایم کیو ایم نے 2017 میں مردم شماری پر پرانے تجربات کی روشنی میں سپریم کورٹ گئی اور ہر فورم پر جاکر اپنا مقدمہ لڑا۔ کم آبادی کے خدشات کا صرف اظہار ہی نہین کیا بلکہ ثبوت بھی دکھائے۔انہوںنے کہا کہ 2012-13 میں کراچی کی آبادی کو تین کروڑ دکھایا گیا تھا جب کہ آج اس شہر کی آبادی ایک کروڑ 95 لاکھ سے دو کروڑ کے درمیان دکھانے کا منصوبہ ہے۔ یہ سازش ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ایسی مردم شماری کو دنیا بھی نہیں مانتی تو کراچی اور ایم کیو ایم بھی نہیں مانے گی۔خالد مقبول نے کہا کہ سوا کروڑ لوگوں کا خسارہ قومی ہے یہ ٹیکس دینے والے لوگ ہیں جو ذمے داری سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور ہمارے ٹیکس سے اسلام آباد چل رہا ہے۔ ٹیکس دینے والا طبقہ پوری دنیا میں محب وطن کہلاتا ہے لیکن آپ نے ہر بار اس شہر کو نشانے پر لے کر اس کی آبادی کو کم گنا ہے یہ پاکستان کا سب سے زیادہ بیروزگاروں کا شہر ہے۔سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ اندرون سندھ میں لسانی تقسیم کو سامنے رکھ کر آبادی بڑھائی گئی اس پر بھی کمیشن قائم ہونا چاہیے۔ اسی بنیاد پر مصنوعی جماعت جس کے پاس 5 فیصد مینڈیٹ نہیں وہ 15 سال سے صوبے کے 100 فیصد وسائل پر قابض ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس شہر کے رہنے والے ہیں یہاں کماتے کھاتے اور یہیں دفن ہونا ہے۔ اس حوالے سے پہلے بھی قانونی چارہ جوئی کی تھی اور اب بھی کریں گے۔ کراچی کو صحیح نہیں گنا تو پہلےعدالتی جدوجہد پھر سیاسی اور اس کے بعد عوامی جدوجہد کریں گے۔ عدالتوں اور ایوانوں سے توقع ہے کہ وہ اس بار ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔خالد مقبول صدیقی نے مطالبہ کیا کہ جلد مردم شماری کا نتیجہ عوام کے سامنے آنا چاہیے اور نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ووٹر لسٹیں اور حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں تاکہ صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ہوسکیں۔