اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ”پاکستان منرلز سمٹ۔ ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع“ کی میزبانی حکومت پاکستان کرے گی۔ بیرک گولڈ کارپوریشن کی اسپانسر شب میں یکم اگست 2023 بروز منگل اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کان کنی کی صنعت کو ترقی دینے کے پاکستان کے عزم کی بھرپور عکاس ہوگی۔اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اس اقدام کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی اہم شخصیات کی بھرپور حمایت حاصل ہوگی، جس کا مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کا فروغ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی حوصلہ افزائی کے ذریعے بعض شعبوں کی ترقی دینا اور مستحکم کرنا ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ترجیح کے شعبوں میں کان کنی بھی شامل ہے۔پاکستان منرلز سمٹ میں وزیر اعظم پاکستان، کابینہ کے مختلف اراکین جیسے وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈویژن، چیف آف آرمی اسٹاف و دیگر کی شرکت متوقع ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، آذربائیجان اور دیگر ممالک کے وزراء نے بھی سمٹ میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان اور علاقائی حکومتوں کی نمائندگی کے علاوہ، اہم شراکت دار جیسے پالیسی ساز، سرمایہ کاری کے مشیر، عالمی کان کنی کے ادارے اور مقامی کاروباری گروپ کے نمائندے کان کنی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی اور توسیع کے لیے اپنی مہارت اور بصیرت کا اشتراک کریں گے۔حکومت پاکستان کے اس اقدام میں اُسے بیرک گولڈ کا تعاون حاصل ہوگا، کیونکہ بیرک کا کا ماننا ہے کہ غیراستعمال شدہ اور ترقی یافتہ نہ ہونے کے باوجود پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں بہت صلاحیت ہے۔بیرک پاکستان میں اپنی ذیلی کمپنی ریکوڈک مائننگ کمپنی (آر ڈی ایم سی) کے ذریعے کام کرے گا، جس کا ریکوڈک مائن میں حصہ 50 فیصد ہے اور وہ اس اہم اثاثے کا آپریٹر ہوگا جو ملک اور کمپنی کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ ریکوڈک مائن میں وفاقی حکومت کے سرکاری اداروں کے 25 فیصد حصص کے ساتھ حکومت بلوچستان کے بھی 25 فیصد شیئر ہوں گے۔ ریکوڈک ملک میں کان کنی کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس سے دیگر عالمی و علاقائی اداروں کی پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں دلچسپی بڑھنے اور سرمایہ کاری کی راہ کھلنے کا امکان ہے۔ آر ڈی ایم سی منصوبے کا فزیبلٹی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کمرشل آپریشن شروع کیا جائے اور اس شعبے میں بین الاقوامی اداروں کو بھرپور سہولت و مراعات فراہم کی جائے گی۔ریکوڈک مائننگ کمپنی کے کنٹری منیجر علی احسان رند کا کہنا ہے کہ یہ سمٹ عالمی سرمایہ کاروں اور بین الاقوامی آپریٹرز کی پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ بہت سی دوسری عالمی کان کنی کمپنیاں بھی ملک میں ایسے منصوبے کے حوالے سے غور اور کچھ یقین دہانیاں کرا سکتی ہیں۔ بیرک گولڈ کا ریکوڈک منصوبہ ان کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔
ریکوڈ ک سے کم از کم 40 سال تک تانبا اور سونا نکالا جاسکے گا۔ منصوبے کی تعمیر کے دوران 7,500 افراد کو ملازمت دی جائے گی، جب کہ پیداوار شروع ہونے کے بعد 4,000 افراد کو طویل مدت ملازمتیں دی جائیں گی۔ بیرک گولڈ کارپوریشن کے مقامی افراد کو روزگار دینے اور مقامی سپلائرز کو ترجیح دینے کی پالیسی کا بلوچستان کی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔ کمپنی 2024 کے آخر تک ریکوڈک کی فزیبلیٹی اسٹڈی اپ ڈیٹ کو مکمل کرنے کی خواہاں ہے اور 2028 تک صوبہ بلوچستان کی سونے اور تانبے کی اس بڑی کان سے پیداوار شروع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ نیا ریکوڈک معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس منصوبے کے فوائد بلوچستان کے لوگوں کو پیشگی رائلٹی اور سماجی ترقیاتی فنڈز کے ذریعے پیداوار شروع ہونے سے قبل ہی ملنا شروع ہو جائیں۔