لاہور( نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے نواز شریف کے بغض میں حویلی بہادر شاہ میں ساڑھے 1200میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے کو بند کرکے قومی خزانے کو 77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ،74ارب کی لاگت سے منصوبے کو 2019میں مکمل ہونا تھا لیکن بد نیتی اور ملک دشمنی کی وجہ سے قوم کے 77ارب روپے اضافی خرچ ہو گئے ،غریب قوم کے ساتھ 77ارب کا ظلم ہوا ہے ، ہم دنیا میں کشکول لے کر جاتے ہیں تو شرم آتی ہے ،ہم پر انگلیاں اٹھتی ہیں،کیا کسی عدالت نے اس پر سو موٹو لیا ہے ،باقی معاملات پر تو سو موٹو لیا جاتا ہے اور ابھی بھی ایسا ہو رہاہے ، ایسے منصوبے جس میں قوم کی دولت لٹ گئی کسی کو پرواہ تک نہیں کسی نے پوچھا تک نہیں ،یہ ظلم ہے جو اس ملک کے ساتھ بار بار ہوا ہے ،اس حمام میں سب ننگے ہیں ،گزشتہ حکومت کے چار سالوں کی مجرمانہ غفلت اور بد ترین گورننس نے پاکستان کو یہاں پر پہنچایا ہے ، آئیں ہم ہمت باندھیں ،رونے دھونے سے کام نہیں چلے گا،ماضی میں جھانکنے سے کام نہیں چلے گا ،کمر باندھیں ماضی سے سبق سیکھیں اور پاکستان کو عظیم بنائیں ،اسی میں ہماری بقاءہے وگرنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے گورنر ہاﺅس لاہور میں میڈیکل سٹی، نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام، پاپولیشن ویلفیئر پروگرام ،ایس ایل تھری لاہور رنگ روڈ منصوبے، شاہدرہ تا کالاشاہ کاکو میٹروبس توسیعی پروگرام کا سنگ بنیاد اور ساڑھے 1200میگاواٹ کے پنجاب تھرمل پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک، صوبائی کابینہ کے اراکین ، چیف سیکرٹری پنجاب ،آئی جی پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جن منصوبوں کا افتتاح کیا گیا یا جن کے سنگ بنیاد کی تختی لگائی گئی ہے اس کے لئے میں وزیر اعلیٰ پنجاب ،تمام صوبائی وزراءاور سرکاری افسران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ عوامی مفاد کے منصوبوں کے لئے بڑی عرق ریزی سے کام کیا گیا اور اب ان کے اوپر کام کا آغاز کیا جارہا ہے ، جن منصوبوں کا افتتاح ہوا یا جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے ان پر میں بہت خوش ہیں لیکن ایک منصوبے کی وجہ سے دل دکھی بھی ہے ، میں ایک دلخراش واقعہ بھی آپ کے اور قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اور اس سے اندازہ لگائیں کہ کس طریقے سے اس قوم کے عظیم مقاصد اور قسمت کو بیگاڑا گیا اور کس طرح معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ، اس پر میرا دل بہت دکھا ہوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ستمبر2014ءمیں چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن اس وقت دھرنے دئیے گئے اور ان کا دورہ ملتوی ہو گیا ، میں اس کا چشم دید گواہ ہوں ، اس وقت جو پاکستان میں چینی سفیر تھے میری ان سے رات کے وقت بات ہوئی اور انہوںنے بتایا کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کر لی ہے ، انہوں نے بتایا کہ میں عمران نیازی ان کے ساتھیوں کو خود ملا ہوں اور انہیں کہا ہے کہ دھرنے کو کچھ روز کے لئے موخر کر دیں لیکن انہوںنے انکار کر دیا ہے کہ ہم ڈی چوک سے نہیں اٹھیں گے،اگلے دن میں صبح دس بجے جی ایچ کیو گیا اور اس وقت کے سپہ سالا جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی اور انہیں کہا کہ وہ بھی اپنی کوشش کریں تاکہ چینی صدر کا دورہ ملتوی نہ ہو ، انہوںنے بھی اپنے طور پر پوری کوشش کی ہو گی ، قصہ مختصر یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنا دھرنا ختم نہیں کیا اور چین کے صدر پاکستان نہیں آئے ۔جب چین کے صدر 2015میں پاکستان تشریف لائے تو سی پیک کے معاہدے ہوئے ۔اس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں میں بھی شریک ہوا ۔ میں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ سال چینی صدر کے دورے کو دھرنوں سے ملتوی کرایا گیا ،پی ٹی آئی نے دوبارہ دھرنا دیدیا تو سی پیک کے منصوبے موخر ہوگئے تو بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کس طرح ختم ہو گی، اس وقت ہم نے فیصلہ کیا کہ پانچ ہزار میگا واٹ کے منصوبے پاکستان اپنی جیب سے لگائے اور یہ طے ہوا کہ دو منصوبے وفاق اور دو منصوبے پنجاب لگائے گا اور اس پر بڑی بر ق رفتاری سے کام شروع ہو گیا ،وفاق اور پنجاب کے تین منصوبے مکمل ہوگئے ،2017میں ہم نے فیصلہ کیا ساڑھے1200میگاواٹ کاتھرمل پاور کا منصوبہ لگایا جائے اور اس کے لئے معاہدہ بھی ہو گیا ، یہ منصوبہ بھکھی کے منصوبے کی استعداد سے 100میگا واٹ زیادہ تھا لیکن اس کے لئے ہم نے وہی قیمت طے کی جو بھکھی منصوبے کی تھی اور اس وقت 10ارب روپے اور آج کے زمانے کی 13ارب روپے کی بچت ہوئی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ معاہدے کے مطابق یہ منصوبہ 2019میں مکمل ہونا تھا ،اس کی پہلی ٹربائن ہمارے زمانے میں آ گئی تھی اور منصوبے کے مقام پر پہنچ بھی گئی تھی ، اس منصوبے کی کل لاگت 74ارب روپے تھی لیکن منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے اس منصوبے پر 77ارب روپے اضافی لگ گئے ، تاخیر ،بد نیتی اور ملک دشمنی کی وجہ سے قوم کے 77ارب روپے اضافی لگ گئے ،اتنی خطیر رقم سمندر ،دریا برد ہو گئی اس میں ماسوائے کہ مجرمانہ غفلت کے اور کچھ نہیں تھا ،اس غریب قوم کے ساتھ 77ارب کا ظلم ہوا ہے ، ہم دنیا میں کشکول لے کر جاتے ہیں تو شرم آتی ہے ،ہم پر انگلیاں اٹھتی ہیں،یہ ایک ایسا عوامی فلاح و بہبود کا منصوبہ تھا جس سے صنعت و حرفت اورکی ترقی ہونا تھی لیکن اسے موخر کر دیا گیا ،اس کا خون کس کے کندھے پر تلاش کریں گے،77ارب روپے جو دریا برد ہو گیا اس کا کس سے حساب لیا جائے گا، یہ ظلم ہے جو اس ملک کے ساتھ بار بار ہوا ہے ،اس حمام میں سب ننگے ہیں ، یہ 75سال کا قصہ ہے ،آج پدی قومیں ترقی میں کہاں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیںاورہم آج بھی رینگ رہے ہیں ، ہماری ناکامی کی یہ وجہ ہے کوئی اور وجہ نہیں ہے ۔ نواز شریف نے ملک و قوم کے مفاد کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا ہے ،اس سے ملک کی ترقی ہونی تھی ، اگر یہ منصوبہ مکمل ہوتا تو ترقی کا پہیہ بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہوتا۔ انہوںنے کہا کہ 1122منصوبے کی 2008میں شروعات ہو چکی تھیں ، یہ عوامی فلاح کا شاندار منصوبہ تھا لیکن میں نے کبھی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا کہ اچھے کی تعریف نہ کروں ،جو اسے سکارٹ لینڈ سے لائے اور جنہوںنے یہاں اس پر کام کیا وہ یقینا تحسین کے مستحق ہیں۔