نئی دہلی ( نیوز ڈیسک)
شورش زدہ ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارت کا ادارہ انسانی حقوق بھی پھٹ پڑا ہے۔بھارت کی قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے ریاست منی پور میں خانہ جنگی ، نسلی فساد ، انسانی حقوق کی صورتحال پر مودی سرکار کو مورد الزام ٹھہرا دیا ہے۔نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ حکومت سے کارروائیوں کے تمام مطالبے زیرالتواء ہیں ، مودی سرکار تشدد کے بڑھتے واقعات کو ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے۔این ایچ آر سی نے کہا کہ منی پور میں تشدد ، قتل عام ، اجتماعی زیادتیاں بلاخوف و خطر جاری ہیں ، کمیشن نے مودی سرکار سے انسانی حقوق خلاف ورزیوں کی شکایات پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔بھارتی ادارہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت فسادات میں ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین کو معاوضہ ، بحالی ، ملازمتیں فراہم کرے۔یار دہے کہ رواں ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے منی پور میں 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی ، برہنہ مارچ کے واقعے کو تشویشناک قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ منی پور میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک سینکڑوں افراد ہلاک و زخمی جبکہ ایک لاکھ دربدر ہو چکے۔یاد رہے کہ بھارت کی ریاست منی پور میں کوکی قبیلے کے لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں اور تعلیم تک آسان رسائی کے لیے معاشی فوائد اور کوٹے پر ناراضی کی وجہ سے 3 مئی کو میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق منی پور کی آبادی کا نصف حصہ میتی قبیلے کا ہے اور ان تک محدود مثبت کارروائی کے کوٹے میں توسیع کا مطلب یہ ہوگا کہ انہیں تعلیم اور کوکی قبیلے اور دیگر لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔میتی قبیلے کی اکثریت ہندو اور کوکی قبیلے کی عیسائی ہے اور فسادات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گی