کراچی (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کے کماو¿ ترین شہر میں عوام کو پینے کا پانی میسر نہ ہو تو اس سے بڑی شومی قسمت کی بات نہیں ہو سکتی، لہٰذا وفاق اور صوبوں کو مل کر جتنا جلدی ہو سکے کراچی میں پانی کا مسئلہ حل کریں جو کہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔کراچی میں چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی نہ صرف روشنیوں کا شہر اور گیٹ وے ٹو پاکستان ہے بلکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا کمانے والا شہر ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایکپورٹرز، ٹریڈرز اور بینکرز پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان مشکلات کے باوجود آپ نے پوری کاوشیں کیں۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم پڑوسی ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں اس میں ماضی اور آج کی حکومتوں کا کتنا قصور ہے حالات کا کتنا دخل ہے اور مقابلے میں ہماری صںعت نے جدید ٹیکنالوجی کو کس حد تک استعمال کیا، یہ وہ عوامل ہیں جس کی وجہ سے آج یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ آج مل بیٹھ کر وسیع گفتگو ہونی چاہیے کہ حکومت کس طرح مشکلاتوں پر قابو پاکر آپ کو سہولیات فراہم کر سکتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چیمبر آف کامرس کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی، روزگار، پیداوار اور روینیو بڑھانے میں آپ کا کردار ایسا ہے جس کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے مشہور ہے کہ یہاں کے مخیر حضرات انسانی فلاحی و بہبود کے لیے بھی دل کھول کر حصہ دیتے ہیں اور پاکستان میں اس حوالے سے آپ کی ممتاز پوزیشن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر گزشتہ حکومتوں اور موجودہ ڈیڑھ سال کی حکومت کا موازنہ کریں تو کامیابیاں بھی ہیں اور ناکامیاں بھی جس پر سنجیدہ گفتگو کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں ہماری کپاس کو نظر لگ گئی اور اس کی پیداوار میں بے پناہ کمی ہوئی، لیکن اس سال امید ہے کہ کپاس کی پیداوار بڑی مقدار میں ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ بنگلہ دیش سو فیصد کپاس درآمد کرتا ہے، ایک طرف ہماری بجلی مہنگی ہے، دوسری طرف بنگلہ دیش سو فیصد کپاس درآمد کرتا ہے، اگر موازانہ کیا جائے تو خرابی صرف حکومتوں میں نہیں اور لوگوں میں بھی ہے جس کا ہمیں نوٹس لینا ہوگا۔انہوں نے تاجروں اور صنعت کاروں کو دعوت دی کہ وہ اسلام آباد آئیں اور تھر میں پاور پلانٹ لگانے کے لیے بات چیت کریں جس سے ان کو فی یونٹ بجلی 28 روپے تک فراہم ہوگی۔وزیراعظم نے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سے کہا کہ صںعت کاروں اور تاجروں کی فہرست فراہم کریں تاکہ 14 اگست کو ان کو اسلام آباد میں بہترین ایوارڈ دیں تاکہ قوم کو پتا چلے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو تمام خطرات مول لے کر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گیس اور تیل کی پیداوار انتہائی محدود ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تمام عوامل کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں ایک وسیع ایکسپورٹ پالیسی بنانی چاہیے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ہمارے ہاتھ باندھیں ہیں نو ماہ کا عرصہ بلکل مختصر ہے اور اگر ہم نے تعمیر نو کرلی تو آپ اور حکومت کی مکمل معاونت سے فنڈ پروگرام سے باہر نکلیں گے۔