اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)دفتر خارجہ نے ایک بیان میں انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ایل او سی کو عبور کرنے سے متعلق بیان کو ’اشتعال انگیز ریمارکس‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی اور اپنے ہمسائے کو ’انتہائی احتیاط برتنے‘ کا مشورہ دیا ہے۔پاکستان نے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ’لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو عبور کرنے کی تیاری پر فخر کرنے‘ سے متعلق بیان کو ’اشتعال انگیز ریمارکس‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی اور اپنے ہمسائے کو ’انتہائی احتیاط برتنے‘ کا مشورہ دیا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بدھ کی صبح لداخ میں کارگل جنگ کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا: ’انڈیا ایک امن پسند ملک ہے جو اپنی صدیوں پرانی اقدار پر یقین رکھتا ہے اور بین الاقوامی قوانین کا پابند ہے، لیکن اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہم ایل او سی کو عبور کرنے میں نہیں ہچکچائیں گے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا اپنی عزت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی ’انتہا‘ تک جائے گا۔ ’اگر اس میں ایل او سی عبور کرنا بھی شامل ہوا تو ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اشتعال دلایا گیا اور ضرورت پڑی تو ہم ایل او سی کو عبور کر لیں گے۔‘
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بدھ ہی کی رات ایک بیان میں راج ناتھ سنگھ کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی جارحانہ بیان بازی علاقائی امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک ماحول کو غیر مستحکم کرنے میں معاون ہے۔انہوں نے کہا: ’یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انڈیا کے سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران نے (پاکستان کے زیر انتظام) جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے ہیں۔ ’اس طرح کے جنگی بیانات کو روکنا چاہیے۔انڈین قیادت کو یاد دلایا جاتا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔‘ترجمان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہائپر نیشنلزم کو ہوا دینے اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے مقصد سے پاکستان کو انڈیا کے پاپولسٹ پبلک ڈسکورس میں گھسیٹنے کی روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا: ’تاریخ سے لے کر قانون تک اور اخلاقیات سے لے کر زمینی صورت حال تک سب کچھ جموں و کشمیر کے بارے میں انڈیا کے دعوؤں کو جھٹلاتا ہے، جو ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔‘
ترجمان نے انڈیا کو ’مشورہ‘ دیا کہ ’وہ متنازعہ سرزمین پر پوری ایمانداری سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔‘