اسلام آباد(کے ایم ایس) انڈین نیوز چینل نیوز 18 نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے والے کشمیر میڈیا سروس کے بارے میں ایک جھوٹی اور بے بنیاد خبر جاری کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی قابض فورسز کے وحشیانہ مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے1991ء میں اس خبررساں ادارے کا قیامِ عمل میں لایا گیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس واحد خبررساں ادارہ ہے جو مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مستند اعدادوشمار اور حقائق کی بنیاد پر اپنی رپورٹیں جاری کرتا ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت کی طرف سے کشمیر میڈیا سروس کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ماضی میں بھی بھارتی میڈیا کشمیر میڈیا سروس کے خلاف ہرزہ سرائی کر چکا ہے جس سے اس کی بوکھلاہٹ ظاہر ہوتی ہے۔
بھارتی چیخ و پکار کے شواہد
06 ستمبر 2021ء کو سینئر حریت رہنماء سید علی گیلانی کے دوران حراست قتل پر ، اس وقت کے مقبوضہ کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے اپنی نیوز کانفرنس میں کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے سید علی گیلانی کے دوران حراست انتقال سے متعلق خبر جاری کرنے کا اعتراف کیاتھا جس کے بعد مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر مظاہروں اور حتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
31 دسمبر 2022ء کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے طورپر وجے کمار نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں کشمیر میڈیا سروس اور اس کے ‘ٹیلی گرام’ چینل کو ‘آن لائن دہشت گرد’ قرار دیا تھا۔
جون 2021ء میں بھارتی حکومت اور اس کے جانبدار میڈیا نے کشمیر میڈیا سروس کے زیراہتمام بین الاقوامی ویب ینار "تنازعہ کشمیر کا حل ، چیلنجز اور ردعمل” پر بھی تنقید کی تھی۔ویب ینار میں دس سے زائد برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے شرکت کی تھی ۔
کشمیر میڈیا سروس کو روکنے کیلئے بھارتی حکومت کے اقدامات
کشمیر میڈیا سروس کے درست اعدادو شمار کو چیلنج کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام نے ایک ویب سائٹ کشمیر آزاد میڈیا سروس www.kimskashmir.com کا آغاز کیا ہے جو کہ KMS کی نقل ہے ۔
ریڈیو صدائے حریت کے مقابلے میں ریڈیو موج کشیر کابھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ کشمیر میڈیا سروس سے کشمیری عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے ۔
بھارتی حکام نے کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے پیش کئے جانیوالے مستند اعدادوشمار کے مقابلے میں جموں کشمیر کائونٹر ڈس انفارمیشن سینٹر (https:/twitter.com/JKCDC) کا بھی آغاز کیا ہے ۔
بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے اکثر و بیشتر کشمیر میڈیا سروس کی ویب سائٹ پر بھی سائبر حملہ کیاجاتا ہے تاکہ قابض فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کا عالمی برادری کے سامنے پردہ چاک نہ ہو سکے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی ویب سائٹ ، سوشل میڈیا پیجز اور اکائونٹس کو بھی بھارتی حکام نے بلاک کر رکھا ہے۔تاہم اس کے باوجود بھارت کشمیر میڈیا سروس کے خلاف اپنا بے بنیاد پروپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق درست اور مستند خبریں جاری کرنے والا بین الاقوامی شہرت کا حامل خبررساں ادارہ ہے جبکہ نیوز 18 کا شمار جھوٹی اور بے بنیاد خبریں چلانے کی شہرت رکھنے والے انڈین نیوز چینلز کی فہرست میں ہوتا ہے جس میں ریپبلک ٹی وی ، ٹائمز نائو ، ٹائمز آف انڈیا ، زی نیوز اور دیگر شامل ہیں ۔
https://thewire.in/media/2017s-top-fake-news-stories-circulated-by-the-indian-media
نیوز 18 کو اپنی جانبدار رپورٹنگ اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کی وجہ سے رواں سال مارچ کے آغاز میں اور گزشتہ سال اکتوبر کے آخری ہفتے میں بھاری جرمانے بھی ہو چکے ہیں ۔