اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی تھانہ شہزاد ٹاﺅن میں درج 2مقدمات میں ضمانت منظور کرلی گئی۔اسلام آباد کی عدالت نے 9مئی کے واقعات پر درج دونوں مقدمات میں ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے دونوں مقدمات کا 4،4صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کوثابت کرنا ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر اکسانے کے الزام اور جرم کے درمیان تعلق ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کو ثابت کرنا ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے اکسانے سے جرم سرزد ہوا۔عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسکیوشن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کا ویڈیو بیان ہی ایک ثبوت ہے جبکہ وہ بیان وقوعہ کے حوالے سے نہیں ہے۔اسلام آباد کی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان میں پبلک کو اکسانے کے حوالے سے کچھ نہیں،پراسیکیوشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کی متعدد ٹوئٹس بھی بطور ثبوت پیش کیں،وقوع کے وقت چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار تھے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیاکہ یہ سمجھنا بھی عجیب ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری کروائی۔فیصلے میں کہا گیاکہ یہ سمجھنا کہ خود اپنی گرفتاری کروا کر چیئرمین پی ٹی آئی نے تشدد پر مبنی سیکرٹ پلان بنایا ، یہ عجیب ہوگا،کسی کو مقدمے میں پھنسانے کا پولیس کا یہ مضحکہ خیز طریقہ ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمے میں نامزد کرنا پولیس کی بدنیتی پر مبنی مقاصد ظاہر کرتا ہے، پولیس کا چیئرمین پی ٹی آئی کو ہراساں کرنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔جج نے تفصیلی نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تھاناشہزاد ٹاﺅن میں درج دونوں مقدمات میں ضمانت کنفرم کی جاتی ہے۔