اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ افراد باہم معذوری کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کےلئے حکومتی سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں،پاکستان میں دس سے بارہ فیصد افراد باہم معذوری کا شکار ہیں،ذہنی معذوری کے علاوہ قوت سماعت، گویائی و بصارت سے محروم اور جسمانی معذوری کا شکار بچوں کے داخلے عام سکولوں میں ہونے چاہئیں جس کا قانونی طور پر کوئی انکار نہیں کرسکتا، ایسے افراد کےلئے سرکاری اور غیر سرکاری ملازمتوں میں مواقعے فراہم کرنے کےلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون سازی کی گئی ہے تاکہ یہ افراد خود کفیل ہو سکیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے افراد باہم معذوری ، خصوصی افراد کے دن کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا دس سے بارہ فیصد افراد باہم معذوری کا شکار ہیں، حکومتی سطح پر طے کیا گیا ہے کہ ذہنی معذوری کے علاوہ باہم معذوری کے شکار بچوں کو داخلے عام سکولوں میں فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد میں چار قسم کی معذوریاں پائی جاتی ہیں جن میں سماعت، گویائی، بصارت اور جسمانی معذوری شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانونی اعتبار سے ذہنی معذوری کے علاوہ دیگر معذوریوں کا شکار بچوں کے داخلے عام سکولوں میں کئے جانے چاہئیں اورکوئی اس سے انکار نہیں کرسکتا۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ ایسے بچوں کےلئے الگ سکولوں کی بجائے عام سکولوں میں داخلے ہوں،اس کے علاوہ ملازمتوں کے اعتبار سے وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت ضروری ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں تین سے پانچ فیصد ملازمتیں معذور افراد کو فراہم کی جائیں۔عارف علوی نے کہا کہ انہیں ایسی ملازمتیں فراہم کی جانی چاہئیں جن سے ان کی مہارتوں کو بہتر کیا جاسکے اور اس حوالے سے نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک)اور ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(ٹیوٹا)افراد باہم معذوری کےلئے تربیت کا اہتمام کر رہے ہیں اور اس بات کےلئے کوشاں ہیں کہ 140شعبوں میں ان کی مہارتوں کا نکھارا جائے تاکہ وہ ملازمت حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کےلئے بھی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے تاکہ اس بات کا بھی تعین ہو سکے کہ کس قسم کی ملازمت فراہم کی جائے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں مفت تعلیم، صحت کی سہولیات کی فراہمی ، کرایوں میں رعایت کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ان تمام سہولیات کےلئے باہم معذوری کا شکار افراد کو نادرا سے سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ کا حصول لازمی ہے، نادرا 9سے 18سال کی عمر تک ایک سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے جس میں وضاحت کی جاتی ہے کہ سرٹیفکیٹ کا حامل شخص کس قدر معذوری اور کونسی معذوری کا شکار ہے اور 18 سال کی عمر کے بعد مستقل شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس عمل کے بعد خصوصی افراد کےلئے روزگار اور بینکوں کے قرضہ جات کے حصول ،پبلک سیکٹر میں سہولیات کی فراہمی کے راستے کھلیں گے۔صدر مملکت نے کاروباری افراد سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قانون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے افراد باہم معذوری کےلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں، عوامی ماحول میں ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں سہولیات فراہم کریں ، عمارتوں اور سڑکوں پر خصوصی افراد کےلئے ریم بنائے جائیں تا کہ معاشرے کے یہ اہم افراد کے طور پر خود کفیل ہو سکیں۔