فیصل آباد (کامرس رپورٹر )کپاس پاکستان کی اہم فصل ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں کپاس کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ کپاس کی ملکی مجموعی پےداوار کا قرےباً 70 فےصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے،یہ ایک ایسی فصل ہے جس سے بیشتر لوگوں کا بلاواسطہ یا بالواسطہ روزگار وابستہ ہے جبکہ گزشتہ 7دہائیوں سے سب سے زیادہ زر مبادلہ اسی فصل سے حاصل ہواہے، کپاس کی فصل کےلئے مناسب وقت پر بارش مفےد ثابت ہوتی ہے لےکن ضرورت سے زےادہ بارشوں سے فصل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہےں اور پےداوار میں کمی واقع ہوتی ہے، اپریل میں کاشتہ کپاس اس وقت بھرپور پھول ڈوڈی لے رہی ہے ، اس نازک مرحلہ پر فصل کی نگہداشت بہت ضروری ہے ،کاشتکار ریڈیو، ٹیلیوژن ، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے موسمی پیش گوئی کے متعلق آگاہی حاصل کریں اور اسے مد نظر رکھتے ہوئے کاشتکاری امور سر انجام دیں،مزےادہ بارشوں کی صورت مں کپاس کے پودوں میں غیر ضروری بڑھوتری عمل میں آتی ہے جسکی بدولت کھیتوں میں جڑی بوٹےاں زےادہ ہوجاتی ہے اور نقصان دہ کےڑوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، اگر بارش کا پانی کھےتوں میں 24 گھنٹے سے زیادہ کھڑا رہے تو پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور 48 گھنٹے بعد پودے مرجھانا شروع ہوجاتے ہےں، کھڑے پانی میں پودوں کےلئے غذائی عناصر کا حصول بھی ناممکن ہوجاتا ہے کیو نکہ خو را کی اجزاءپو دے کی جڑوں سے زیا دہ نیچے چلے جا تے ہیں جس سے پو دے خوراکی اجزا کی کمی کا شکا ر ہو جا تے ہیں اور ضیا ئی تا لیف کا عمل انتہا ئی سست ہو جا تا ہے، آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پو دے مر جھا نااور بالآخر مر نا شر وع ہو جا تے ہیں فصل میں گو ڈی وغیر ہ نہ کر نے کی صو رت میں جڑی بوٹیو ں کی بہتات ہو جا تی ہے اور اُن کو کنٹرول کر نا مشکل ہو جا تا ہے ۔علاوہ ازیں معمو ل کے سپرے بھی متا ثر ہونے کی وجہ سے ضرررساں کیڑو ں کا حملہ بھی شدت اختیا ر کر سکتا ہے۔اگر ایسی صو رت حا ل کا سا منا کر نا پڑ ے تو کپاس کی فصل سے فو ری طو ر پرپیڑ انجن سے با رش کا پا نی نکا ل دیں اور مختلف خو را کی اجزا ءمثََلا یو ریا ، بو ران اور زنک وغیر ہ کا فو لیئر سپرے کر یں۔اِسی طر ح ضرررساں کیڑ وں کے انسداد کے لیے پاور سپر یئر مشین کے ذریعے ضرررساں کیڑ وں کے خلا ف زہرو ں کا سپر ے کر نا چاہیے اگر با رش کا پا نی نکا لنے کا کو ئی اور حل نہ ہو تو ایسی صورت میں تما م کھیتو ں کا پا نی ایسے کھیت میں جو باقی کھیتو ں سے نسبتاً نیچا ہو تو اُس میں نکا ل دیں۔اگر با رشیں زیا دہ ہو ں تو کھیت کے کنا رو ں کے سا تھ ایک گہر ی نا لی بنا دیں تاکہ با رش کا وا فر پا نی اس نا لی کے ذریعے کھیت سے با ہر نکل سکے۔ بعد ازاں اس پا نی کو بڑے کھا ل میں ڈا ل کر دھا ن یا کما د کے کھیت کو لگائیں۔ اگر کھیت سے پا نی نکا لنا ممکن نہ ہو تو کھیت کے دونوں کناروں پر تقریبََا10فٹ لمبے 6 فٹ چو ڑے اور 5 فٹ گہر ے دو گڑھے بنا دیں تا کہ کھیت سے با رش کے وافر پا نی کو ان گڑھوں میں جمع کیا جاسکے۔ با رش ہونے کے دویا تین دن بعد کپا س کے کھیت میں دو فیصد یو ریا کا محلو ل بنا کر سپرے کر یں اور وتر آنے پر ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں تاکہ نا ئٹروجن کی کمی کو پورا کیا جا سکے ۔علاوہ ازیں وتر آنے پر گو ڈی کریں یا ہل چلائیں۔