ملتان ( تحقیقاتی رپورٹ) اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر میجر (ر) اعجاز شاہ کی سفارشیں دھری کی دھری رہ گئیں اور عدالت نے ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ ملزم اعجاز شاہ جس کے قبضے سے آئس‘ جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں اور بعد ازاں موبائل کا کوڈ کھول کر دینے پر نوجوان لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیوز کے علاوہ غیر اخلاقی گفتگو کا بہت سا مواد بھی برآمد ہوا ہے‘ نے مبینہ طور پر گورنر پنجاب کے ایک قریبی ذرائع کی سفارش کرانے کی کوشش کی مگر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان جن کا تعلق بہاولپور ہی سے ہے‘ نے اس کا علم ہونے پر سختی سے پولیس کو ہدایات دی کہ اگر ندیم اعجاز شاہ غیر اخلاقی حرکات میں ملوث ہے تو اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہ کی جائے۔ دوسری طرف اسلامیہ یونیورسٹی کی طرف سے تاحال رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی سکیورٹی اہلکاروں سے کسی بھی قسم کی پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب جن کی مدت رواں ماہ ہی ختم ہو رہی ہے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے لاہور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ روزنامہ قوم کو ایک یونیورسٹی اہلکار کی اہلیہ نے بتایا کہ یہاں اخلاقی صورتحال اتنی خراب ہو چکی ہے کہ بیان سے باہر ہے اور کرپشن کی رقم ہر ملازم تک پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے اخلاقیات تباہ ہو رہی ہیں۔ مذکورہ خاتون نے بتایا کہ منشیات کا استعمال عام ہے اور سکیورٹی اہلکار اس گھنائونے دھندے میں عرصے سے ملوث تھے مگر ہاتھ اب پڑا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف ٹرانسپورٹ آفیسر نے ریمانڈ کے دوران تفتیشی عملے سے اپیل کی کہ اسے کچھ نہ کہا جائے اور اس نے کئی صفحات پر مشتمل بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے اپنے ایک سکیورٹی گارڈ ارشد کو ایس ایچ او کا کوڈ دے رکھا تھا اور اسے ایس ایچ او کہہ کر پکارتا تھا۔ یہی ارشد سکیورٹی گارڈ طالبات کو بلیک میل کر کے چیف سکیورٹی آفیسر کے پاس لے کر جاتا تھا جبکہ ایک باریش پروفیسر بھی ان کے سیاہ کرتوتوں میں شامل ہے جو کہ خود بھی آئس کا نشہ کرتا ہے اس طرح ایک خاتون وارڈن بھی اس گروہ کی سہولت کاری کرتی ہے اور رات کو ان کے کہنے پر ہوسٹل کی طالبات کو بیمار ظاہر کر کے ریکارڈ مرتب کرتی ہے اور یونیورسٹی کی ایمبولینس مذکورہ طالبات کو چیف سکیورٹی آفیسر عجاز شاہ کے بنائے ہوئے ٹھکانے پر لے جانے کی ذمہ داری پوری کرتی رہی تھی۔ اعجاز شاہ نے خوفناک انکشافات کئے ہیں۔