واشنگٹن( نمائندہ خصوصی )امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے آج سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں سالانہ بار بی کیو اور مینگو فیسٹیول کا اہتمام کیا ۔ تقریب کےمہمان خصوصی سینیٹر عرفان صدیقی اور چیئرمین ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی مائیکل میکال تھے۔ تقریب میں دو سو سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں نئے تعینات ہونے والے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر برائے یو ایس سمال بزنس ایڈمنسٹریشن دلاور سید، کنیکٹیکٹ کی ریاستی نمائندہ مریم خان، سفراء کرام، سفارت کار، امریکی کابینہ کے حکام، کانگریس کا عملہ، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ممبران، میڈیا اور سمندر پار پاکستانیوں کے رہنما شامل تھے۔سینیٹر ہدایت اللہ اور ممبر قومی اسمبلی پاکستان محترمہ شکیلہ خالد لقمان نے بھی استقبالیہ میں شرکت کی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان کی قومی زبان اردو میں خطاب کرتے ہوئے آموں کے حوالے سے مرزا غالب کا ایک مشہور شعر کا حوالہ دیا جو کہ یوں ہے۔
انگبوں کے، بہ حکم رب الناس بھر کے بھیجے ہیں سربمہر کو
( ترجمہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آم کی شکل میں شہد سے بھرے مہر بند گلاس بھیجے ہیں)
انہوں نے سفیر پاکستان مسعو خان کو مینگو ڈپلومیسی پر مبارکباد دی جو ان کے بقول دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ایک موثر ذریعہ ہے۔چیئرمین ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی مائیکل میکال نے اپنے ریمارکس میں سفیر پاکستان مسعود خان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں دعوت دی اور انہیں پاکستانی کھانوں اور مزیدار آموں سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا پاکستان کے ساتھ ٹیکساس کے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کے رکن میکال نے کہا کہ ہم اس روایت کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
کانگریس مین میکال نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین سیکیورٹی کے شعبے میں قریبی تعاون ہے لیکن تجارت اور اقتصادی سرمایہ کاری کے ذریعے دونوں ممالک کو مزید قریبی شراکت دار بننے میں مدد ملے گی ۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے اپنے کلمات میں مہمانوں کو سفارت خانہ پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور پاکستانی آموں کے منفرد ذائقے اور اقسام پر روشنی ڈالی جو کہ پاکستان کی خاصیت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موسم گرما میں آم کی مختلف اقسام کی آمد کا آغاز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں بہترین آم پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔
مسعود خان نے آموں کے زبردست فوائد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آموں کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ چاہے آپ اسے اس کی قدرتی شکل میں اس پھل کا مزہ لیں، اسے سلاد میں شامل کریں، میٹھے میں شامل کریں، آم کے مختلف قسم کے اچار کا مزہ لیں، یا شیک اور آم لسی کی صورت میں اس سے لطف اندوز ہوں۔ –
سفیر پاکستان نے چونسہ، سندھڑی، انور رٹول، لنگڑا، اور دوسہری کو پاکستان میں پائے جانے والے آموں کی مقبول ترین اقسام کے طور پر بتایا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ آم کی تمام اقسام میں چونسہ آم سب سے زیادہ پسندیدہ قسم ہے جو اپنی مٹھاس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پسند کیا جاتا ہے۔ دیگر اقسام میں نیلم، فجری، سرولی، مالدہ، اور توتا پوری شامل ہیں جو کہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا موسم آم کے درخت اگانے کے لیے نہایت موزوں ہے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کے تحت تجارتی مذاکرات کے دوران پاکستان نے امریکہ سے درخواست کی ہے کہ وہ کراچی پورٹ آموں کے معائنہ کی سہولت کا بندوبست کرے تاکہ امریکہ کے مختلف حصوں میں بڑی مقدار میں آموں کو برآمد کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ دلاور سید اس عمل میں شامل ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ متعلقہ امریکی حکام کی جانب سے اس عمل کو تیز کیا جائے گا۔کانگریس مین میکال اور دیگر امریکی معززین نے مختلف اسٹالز کا دورہ بھی کیا جن میں پاکستانی آموں سے بنی مختلف مصنوعات کی نمائش کی گئی تھی۔
حاضرین نے پاکستانی کھانوں اور آموں سے خوب لطف اٹھایا اور اسے ایک اعلیٰ دعوت قرار دیا۔شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک پاکستانی آموں کی امریکہ برآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تاکہ پاکستانی آموں کا منفرد ذائقہ، مٹھاس اور خوشبو امریکہ بھر میں دستیاب ہو۔