اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس کا ریڈیو پاکستان میں انعقادہوا وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی اجلاس میں شرکت۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر نے کی۔اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023ئ، دی پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023ءپر غور کیا گیاوفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءکے مندرجات پر بریفنگ دی۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کا پورا منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہے، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر اطلاعاتنے کہاکہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءکی تیاری میں 13 ماہ کا عرصہ لگا، اس دوران تمام میڈیا تنظیموں اور میڈیا ہاﺅسز کے مالکان سے طویل مشاورت کی گئی، پہلی مرتبہ صحافی کونسل آف کمپلینٹ میں اپنی شکایت درج کروا سکیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پہلے کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار چیئرمین پیمرا کے پاس تھا، اب اس قانون کے تحت یہ اختیار تین رکنی کمیٹی کے پاس ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح بل میں شامل کی گئی ہے، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر علیحدہ علیحدہ کام کیا۔ انہوںنے کہاکہ دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ ہوگا۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ پہلے کسی چینل پر غلط خبر چلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ صحافی نے یہ خبر ذاتی حیثیت میں دی، اب اسے چینل سے منسلک کر دیا ہے۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ پیمرا بل کی 9 سیکشنز میں ترامیم جبکہ 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پیمرا قانون کے 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 کے سیکشنز میں ترامیم کی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بل میں 20، 20 اے، 29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بل کے ابتدایئے میں خبر کی جگہ مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی کی ترقی، بچوں سے متعلقہ مواد کے الفاظ شامل کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بل کے تحت عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرہ کو وسیع کر دیا گیا ہے، الیکٹرانک میڈیا، مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ بل کے تحت الیکٹرانک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لئے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اب لگاتار پانچ منٹ سے زیادہ تک اشتہارات نہیں چلائے جا سکتے، آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ”سنگین خلاف ورزی“ تصور ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ پی ایف یو جے اور پی بی اے کو نمائندگی دی گئی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ”ڈس انفارمیشن“ نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی۔ انہوںنے کہاکہ شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا میں کم از کم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ شکایات کونسل ایک چیئرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ بل میں ترامیم کا جائزہ لینے کے لئے ہمیں وقت دیا جائے، مریم اور نگزیب نے کہاکہ بل کے حوالے سے تمام چیزیں آپ کو مہیاءکر دی گئی ہیں، اس بل میں 9 ترامیم کی گئی ہیں جبکہ پانچ نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔