اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ معاشرے کے تمام شعبوں میں خواتین کی فعال شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ معاشرے پسماندہ رہتے ہیں جہاں خواتین کی تعلیم اور حوصلہ افزائی کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین باصلاحیت ہیں اور سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اسلام آباد میں یو این وویمن کے تعاون سے وویمن پارلیمنٹری کاکس (WPC) کے زیر اہتمام خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی گول میز کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خواتین پارلیمنٹرینز کے فعال کردار کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ خواتین پارلیمنٹرینز قانون سازی کے عمل میں سرگرم کردار ادا کرنے میں سب سے آگے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین صنفی امتیاز کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مرکزی ہدف ہونا چاہیے۔
اسپیکر راجہ پرویز نے کہا ہے کہ مستحکم سیاست اور مضبوط پارلیمنٹ خواتین کو سیاسی طور بااختیار بنانے میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین پچاس فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل ہیں اور سیاست میں ان کی نمائندگی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اس کامیاب گول میز کانفرنس کے منتظمین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے منشور میں تیار کردہ اتفاق رائے کو بھی سراہا۔محترمہ شاہدہ رحمانی جنرل سیکرٹری ڈبلیو پی سی نے کہا کہ ڈبلیو پی سی خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں ہمیشہ پیش رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں کا مزید کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہر سیاسی فورم پر خواتین کی نمائندگی کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور اگلی 16ویں قومی اسمبلی میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ملک کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ضروری ہے۔پاکستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ فریحہ عمر نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے خواتین کی سیاسی شرکت اہم ہے۔ انہوں نے اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور جنرل سیکرٹری ڈبلیو پی سی کے تعاون کو سراہا۔ ڈبلیو پی سی کی سابق جنرل سیکرٹری شائستہ پرویز ملک نے قانون سازی کے میدان میں خواتین کی شرکت کو ہمیشہ فروغ دینے پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں اپنے منشور پر کاربند رہیں گی۔ممبر قومی اسمبلی فرخ خان رکن پاکستان مسلم ق نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور محترمہ شاہدہ رحمانی سیکرٹری خواتین پارلیمانی کاکس کے خواتین پارلیمانی کاکس کے فروغ اور کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے تمام پارٹیوں کی خواتین نمائندوں کی مزید حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے اردگرد کی خواتین کو مضبوط بنائیں اور ان کو بہتر بنائیں تاکہ وہ بہتر زندگی گزاریں اور اپنی آنے والی نسلوں کی اچھی تعلیم و تربیت کر سکیں۔
فرحت اللہ بابر سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹیز نے کہا کہ ڈبلیو پی سی ملک بھر کی تمام خواتین کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لیے تجاویز کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی جنرل نشستیں کم از کم 18 فیصد ہونی چاہئیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کی نمائندہ محترمہ بشریٰ رند نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی خواتین دنیا کی سب سے باصلاحیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اور لڑکیوں کی تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کی کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نمائندے جمال داوڑ نے علاقائی اور صوبائی سطح پر ایسی کانفرنس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقامی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اپنی پارٹی کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے محترمہ عائشہ سید نے کہا کہ اسلام ایک جامع دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام تمام انسانوں بشمول خواتین کو یکساں طور پر بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر بھی زور دیا۔
سید نیئر حسین بخاری سابق چیئرمین سینیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سب سے آگے ہے۔ملک کی دو بار منتخب وزیراعظم ، اسپیکر قومی اسمبلی اور پہلی خاتون ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی بنانے کا اعزاز پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ جنرل نشستوں پر الیکشن لڑیں۔ خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی دو روزہ گول میز نے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لیے خواتین کے منشور کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ منشور نے سیاسی شرکت کے ساتھ منسلک اہمیت کا خاکہ پیش کیا۔ تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین نمائندے اپنے سیاسی منشور میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ایجنڈے کو شامل کرنے پر متفق ہیں۔