اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ چول وفاقی وزراء دھمکیاں دے رہے ہیں، میں ان کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ان کی نیازی سلطنت اور نیازی حکومت کا خاتمہ ہورہا ہے، اتنا کرنا کہ تم کل سہہ سکو، وہ کرنا جو کل تم برداشت کرسکو،اگر تم نے کسی ممبر کے ساتھ زبر دستی کرنے کی کوشش کی، تو شرافت کا لبادہ اور قسم ہم نے بھی نہیں کھائی ہوئی ہے۔راجہ ریاض کے مطابق سندھ ہاؤس میں ان کے 24 ارکان ہیں لیکن میں اس میں تصدیق کردوں کہ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد 24 نہیں بلکہ اس سے کہی زیادہ ہیں، صرف سندھ ہاؤس ہی نہیں بہت سے ارکان جو ان سے ناراض ہیں وہ دیگر مختلف مقامات پر ہیں اور اپنی مرضی سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ کچھ ان چول وزراء کے دائیں بائیں موجود ہیں۔ اگر پنجاب پولیس نے وزیر اعظم کی ایما پر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا تو اس کی ایف آئی آر وزیر اعظم، ان کے چول وزراء اور اسلام آباد پولیس کے خلاف دائر ہوگی۔جو سرکاری اہلکار، جو سرکاری ادارہ،جو سرکاری افسر اس نالائق، نااہل اور جاہل حکومت کے غیر قانونی فیصلے پر عمل کرے گا، کل کو کارروائی اس کے خلاف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے دن گنے جاچکیں ہیں، یہ حکومت چلے جائے گی اور ان افسروں کا فرض اور ان کے حلف کا حصہ ہے کہ وہ حکومت کے کسی غیر قانونی احکامات کو حکم کو، ہدایات کو فالو نہیں کریں گے اور اگر کسی نے ایسا کیا تو پھر اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز وفاقی حکومت اور ان کے چند چول وزیروں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد میں کچھ ارکان اسمبلی کو جبری طور پر رکھا گیا ہے، ان ارکان کو سندھ ہاؤس میں کروڑوں روپے دئیے جارہے ہیں اور سندھ ہاؤس میں خدانخواستہ ایسی کوئی ایکٹیویٹیز ہورہی ہیں جو اس ملک کی سالمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں ارکان قومی اسمبلی کے رہنے کی وجہ گذشتہ دنوں میں پولیس کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز پر چڑھائی، دو ارکان اسمبلی کو گرفتار کرنا، سینیٹر کے ساتھ بدتمیزی اور بعد ازاں پنجاب حکومت کی جانب سے اپوزیشن اور پی ٹی آئی کے وہ ارکان جو اب عمران نیازی کے ساتھ نہیں ہیں ان کے خلاف اینٹی کرپشن کو ہدایات دینا کہ ان کے خلاف کیسز بنائے جائیں، اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی اے کو ان کے خلاف کیسز بنانے کی ہدایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک چول وزیر نے تو یہاں تک کہا کہ اگر اسلام میں خودکشی حرام نہ ہوتی تو میں خودکش بن کر ان پر پھٹ جاتا۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ تمام اسباب تھے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن کے ارکان سندھ ہاؤس میں ٹھہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز میں نے پی ٹی آئی کے ارکان کا نام نہیں لیا لیکن آج جب خود پی ٹی آئی کے چول وزیروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے ارکان سندھ ہاؤس میں ہیں اور انہوں نے میڈیا والوں کو انٹرویو بھی دئیے ہیں تو میں بھی اس بات کو کھل کر کہتا ہوں کہ ہاں وہ پی ٹی آئی کے ارکان جو عمران نیازی کے ساتھ نہیں ہیں وہ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آج یہ کہنے میں بھی کوئی آڑ محسوس نہیں کررہا کہ عمران نیازی کا اب جانا یقینی ہوچکا ہے اور عدم اعتماد کی ووٹنگ والے روز وہ ارکان اسمبلی جو آج ان کے ساتھ موجود ہیں وہ بھی اس روز عمران نیازی کے خلاف ووٹ دیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج گورنرسندھ نے پی ٹی آئی کے چول ایم پی ایز کا ٹبر کے ہمراہ ڈاکٹر عامر لیاقت سے گھنٹوں ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا کے سامنے ان کی تعریفوں کے پل باندھیں لیکن جب میڈیا نے ڈاکٹر عامر سے پوچھا تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں نیوٹرل ہوں اور عدم اعتماد کے حوالے سے ووٹ کا اس دن دیکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایم این اے کا جواب تھا، کئی ایم این ایز تو سامنے آ نہیں رہے کیونکہ جو کچھ پی ٹی آئی کی جانب سے ان پر تہمت لگائی جارہی ہے اور انہیں مارنے اور دیگر دھمکیاں دی جارہی ہیں اس لئے وہ کسی نہ کسی جگہ ہیں اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ عمران خان کا جانا ٹہر چکا ہے اور اس کی کیمپ میں ٹھہرے ہوئے ایم این ایز جس دن قومی اسمبلی کا عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لئے اجلاس ہوگا، اس دن ان میں سے ارکان کی بڑی تعداد عمران نیازی کے خلاف ووٹ ڈالے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران کی کابینہ کو بھی آج کہہ دیا جائے کہ عمران جائے گا کابینہ یہی رہے گی تو یہ پوری کابینہ عمران نیازی کے خلاف ووٹ ڈالے گی۔ خاص طور پر شیخ رشید اور فواد چوہدری ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 سینیٹ کے الیکشن میں سندھ میں کراچی میں پی ٹی آئی کے تما م ایم پی ایز کو ہوٹلوں میں قید کیا ہوا تھا اور ان کے فون تک بھی لے لئے تھا، ایسی صورتحال سندھ ہاؤس میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود یہ کام کرے تو ٹھیک ہے اور کوئی کرے تو غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ نے درست ہی کہا تھا کہ ان کو سیاسی مینجمنٹ نہیں آتی ہے، ان کو سیاسی لوگوں کو ساتھ چلانا نہیں آتا ہے، عمران خان کے لئے یہ کام اور کوئی کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو پی ٹی آئی کے ایم این ایز ان کے خلاف ہیں تو وہ آج نہیں ہوئے بلکہ وہ کئی عرصہ سے ان کے خلاف تھے اور اس کا اظہار وہ قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں اپنی تقاریر میں بھی کرتے رہے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ وہ آج کھل کر اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ جو چول وفاقی وزراء دھمکیاں دے رہے ہیں، میں ان کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ان کی نیازی سلطنت اور نیازی حکومت کا خاتمہ ہورہا ہے، اتنا کرنا کہ تم کل سہہ سکو، وہ کرنا جو کل تم برداشت کرسکو، انہوں نے کہا کہ تم جو یہ کہہ رہے ہو کہ تم یہاں سندھ ہاؤس پر حملہ کرو گے تو یہ بھی یاد رکھو کہ تمھارے ارکان کراچی شہر میں بھی ہیں، ان کو بھی کراچی سے اسلام آباد آنا ہے، اگر تم نے کسی ممبر کے ساتھ زبر دستی کرنے کی کوشش کی، تو شرافت کا لبادہ اور قسم ہم نے بھی نہیں کھائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح تم ہمارے ممبر کو ٹریٹ کرو گے اسی طرح ہم تمھارے ممبر کو ٹریٹ کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ اگر ہمارے ممبر کو زبردستی روکا گیا تو یاد رکھنا ہم تمھارے ممبر کو بھی زبردستی روکیں گے۔ ہم تم اسلام آباد میں لاکھوں کا مجموعہ لگاؤ گے تو ہم بھی لاکھوں کا مجموعہ لگائیں گے، یہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی اب نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ تمھاری حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اور تم فارغ ہوچکے ہو اور یہ بات تسلیم کرلو کہ جو تم کہتے تھے کہ میں رولاؤں گا اب تم رو رہے ہو۔ سعید غنی نے کہا کہ اب تمھارا مقدر رونا ہے اور سابق وزیر اعظم کہلاؤ گے اور کہتے پھرو گے مجھے کیوں نکالا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ابھی تک کسی ایک ایم این اے نے پی ٹی آئی چھوڑ کر دوسری جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی شرم ناک ہے کہ خود وزیر اعظم اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ وہ لوگوں کی جاسوسی کروا رہے ہیں۔ وہ اداروں کو کہہ رہا ہے کہ آپ ممبرز کے فون ٹیپ کرو، وہ اداروں کو ممبران کی نقل وحمل پر نظر رکھنے کا کہہ رہا ہے۔ یہ آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کام تو کسی عام شہری کے ساتھ بھی نہیں کیا جاسکتا جو وزیر اعظم اپنے ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ کروا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کون سا آئین اور قانون وزیر اعظم کو اس طرح اداروں کو ہدایات دینے کی اجازت دیتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں کوئی دہشتگرد، قاتل یا ڈاکو ٹھہرے ہوئے ہیں کہ جن کے لئے چھاپہ مارنے کی بات کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے ایم این ایز اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے ہیں اور کسی کیس میں اشتہاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے تو میں کہتا ہوں کہ یہ چول وزیر ہیں بلکہ چولوں کے سردار ہیں ان کو نہ تو آئین کا پتہ ہے نہ قانون کا پتہ ہے، ان کو نہ سیاست کا علم ہے اور نہ اخلاقیات کا علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس ایک رہائشی آبادی ہے اور اگر وہاں آکر کوئی حملہ آور ہوگا تو وہ غیر قانونی ہوگا اور اگر وہ ایسا کریں گے تو پھر ہم بھی دیکھیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی حکومت سمیت دیگر پر تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین مل کر فیصلہ کریں گے۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ سندھ ہاؤس ہو یا بلوچستان ہاؤس، کے پی کے ہاؤس ہو یا کشمیر ہاؤس ان کی سیکورٹی اس صوبے کی پولیس کے پاس ہوتی ہے اور یہ ہمیشہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اگر سیکورٹی کے پیش نظر وہاں سیکورٹی بڑھا دی ہے تو کونسا غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس وہاں سیکورٹی دینے آئی ہے، کسی کو اغواء کرنے نہیں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہو یا ان کے چول وزراء یہ گھبرا رہے تھے، پھر بوکھلا رہے تھے، پھر سٹپٹا رہے تھے، اب یہ پاگل ہوگئے ہیں، ان کی ذہنی حالت ان کے اپنے کنٹرول میں نہیں ہے، کبھی ٹوکرے کا پھل ہوجاتا ہے، کبھی قانون میں ہاتھ ہوجاتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ راجہ ریاض کے مطابق سندھ ہاؤس میں ان کے 24 ارکان ہیں لیکن میں اس میں تصدیق کردوں کہ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد 24 نہیں بلکہ اس سے کہی زیادہ ہیں، صرف سندھ ہاؤس ہی نہیں بہت سے ارکان جو ان سے ناراض ہیں وہ دیگر مختلف مقامات پر ہیں اور اپنی مرضی سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ کچھ ان چول وزراء کے دائیں بائیں موجود ہیں لیکن جس دن تحریک عدم اعتماد آئے گی اس دن اکثریت ان کے خلاف ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میں اخلاق ہوگا تو وہ اخلاقی طور پر خود مستعفیٰ ہوجاتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب پولیس نے وزیر اعظم کی ایما پر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا تو اس کی ایف آئی آر وزیر اعظم، ان کے چول وزراء اور اسلام آباد پولیس کے خلاف دائر ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جو سرکاری اہلکار، جو سرکاری ادارہ،جو سرکاری افسر اس نالائق، نااہل اور جاہل حکومت کے غیر قانونی فیصلے پر عمل کرے گا، کل کو کارروائی اس کے خلاف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے دن گنے جاچکیں ہیں، یہ حکومت چلے جائے گی اور ان افسروں کا فرض اور ان کے حلف کا حصہ ہے کہ وہ حکومت کے کسی غیر قانونی احکامات کو حکم کو، ہدایات کو فالو نہیں کریں گے اور اگر کسی نے ایسا کیا تو پھر اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس کی انتظامیہ کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کون کس سے ملتا ہے، یہ حق اس ممبر کا حق ہے کہ وہ کس سے ملنا چاہتے ہیں البتہ اگر کوئی زبردستی کرے گا تو پھر سیکورٹی کے تحت سندھ ہاؤس انتظامیہ اقدامات کرے گی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس کے اخراجات وہاں رہنے والوں کے سر ہوتے ہیں، سندھ حکومت یہ اخراجات نہیں اٹھاتی۔ ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے ممبران پر پیسے لینے کے تہمت پر شدید ناراض ہیں اور یہی وجہ تھی کہ وہ خود میڈیا کے سامنے آئے ہیں اور شاید مزید آگے آئیں گے۔